اﷲ کا عرفان
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=22444
روحانی اساتذہ بتا تے ہیں کہ جب بھی قرآن مجید کی تلاوت کی جائے، چاہے نمازمیں، تہجد کے نوافل میں یا صرف تلاوت کے وقت،نمازی یہ تصور کرے کہ اﷲتعالیٰ اس کلام کے ذریعے مجھ سے مخاطب ہیں اور میں اسی کی معرفت اس کلام کو سن رہا ہوں۔ تلاوت کے وقت یہ خیال رکھا جائے کہ الفاظ کے نوری تمثلات ہمارے اوپر منکشف ہورہے ہیں۔
بندہ جب ذہنی توجہ کے ساتھ کلام اﷲ کی تلاوت کرتا ہے تو اسے انہماک نصیب ہو جاتا ہے۔ قرآنی آیات کو بارباپڑھنے سے ملاء اعلیٰ سے ایک ربط پیدا ہوجاتا ہے۔ چنانچہ جس قدر قلب کا آئینہ صاف ہوتا ہے اسی مناسبت سے معانی و مفاہیم کی نورانی دنیا اس کے اوپر ظاہرہونے لگتی ہے۔
اﷲ کی دوستی حاصل کرنے کے لیے قرآن حکیم نے جس پروگرام کا تذکرہ کیا ہے اس میں دو باتیں بہت اہم اور ضروری ہیں۔
’’ قائم کرو صلوٰۃ اور ادا کرو زکوٰۃ‘‘
(سورۂ بقرہ آیت نمبر ۴۳)
قرآنی پروگرام کے یہ دونوں اجزاء، نماز اور زکوٰۃ، روح اور جسم کا وظیفہ ہیں۔ وظیفہ سے مراد وہ حرکت ہے جو زندگی کی حرکت کو قائم رکھنے کے لئے ضروری ہے۔ حضورعلیہ الصلوٰۃ و السلام کا ارشاد ہے۔
’’ جب تم نماز میں مشغول ہو تو یہ محسوس کرو کہ ہم اﷲ تعالیٰ کو دیکھ رہے ہیں یا یہ محسوس کرو کہ اﷲتعالیٰ ہمیں دیکھ رہا ہے‘‘۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 147 تا 148
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔