اسمائے الٰہیہ کا مراقبہ
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=25606
اسی طرح قرآن کریم یا اسمائے الٰہیہ کے انوار و تجلیات کا مراقبہ کیا جاتا ہے۔ کوئی آیت یا اسم،اسماء الٰہیہ کا ورد کرکے اس کے معنی اور مفہوم کو دل میں اچھی طرح جاگزیں کرکے یہ تصور کیا جاتا ہے کہ اس کے اندر اﷲ کی کونسی صفت یاصفات موجود ہیں ۔ مراقبہ کرتے کرتے،سالک کے اندرایسا استغراق پیدا ہوجاتا ہے کہ ہر شئے میں اسے نور اور روشنی نظر آتی ہے،وہ دیکھتا ہے کہ ہر شئے نور اور روشنی کے غلاف میں بند ہے۔
صوفی جب قرآن پاک کی آیت کے مطابق مراقبہ میں یہ تصور کرتا ہے کہ:
’’ اﷲ تمہارے ساتھ ہے تم کہیں بھی ہو‘‘
(سورۃ حدید آیت نمبر۴)
تو یہ تصور اس قدر پختہ اور گہرا ہوجاتا ہے کہ کھڑے ہوئے، بیٹھے ہوئے،تنہائی میں،لوگوں کے ساتھ ملاقات میں،مصروفیت میں،فراغت میں،بندہ کا ذہن اﷲ کے ساتھ وابستہ رہتا ہے۔
حضرت جنید بغدادی ؒ فرماتے ہیں:
’’ مراقبہ کے ذریعے علمِ تصوف کا حصول یہ ہے کہ گویا تم اﷲ کو دیکھ رہے ہو اور یہ دیکھنا مشاہدہ ٔ قلب ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 239 تا 240
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔