توانائی اور روح
مکمل کتاب : قلندر شعور
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=9409
کائنات اور اس کے اندر مَظاہرات ہر لمحہ اور ہر آن ایک سَرکل (Circle) میں سفر کر رہے ہیں اور کائنات میں ہر مظہر ایک دوسرے سے آشنا اور متعارف ہے۔ تعارف کا یہ سلسلہ خیالات پر مبنی ہے۔ سائنس نے آپس میں اس تبادلۂِ خیال اور رشتہ کو توانائی کا نام دیا ہے۔ سائنس کی رُو سے کائنات کی کسی شئے کو، خواہ وہ مَرئی ہو یا غیر مرئی کلیتاً فنا نہیں۔ ان کا کہنا یہ ہے کہ مادّہ مختلف ڈائیوں (Moulds) میں نقل مکانی کرکے توانائی بن جاتا ہے اور توانائی رو پ بدل بدل کر سامنے آتی رہتی ہے۔ مکمل موت کسی پر بھی وارِد نہیں ہوتی۔ روحانیت میں ایسی توانائی کو روح کا نام دیا گیا ہے۔ روح کو جو علم وُدیعت کر دیا گیا ہے، وہی علم خیالات تصوّرات اور احساسات بنتا ہے۔ یہ خیالات اور تصوّرات لہروں اور شعاعوں کے دوش پر ہمہ وقت، ہر آن اور ہر لمحہ مصروفِ سفر رہتے ہیں۔ اگر ہمارا ذہن ان لہروں کو پڑھنے اور ان کو حرکت دینے پر قدرت حاصِل کرلے تو ہم کائنات کے تصویر خانوں میں خیالات کے ردّ و بدل سے وقوف حاصِل کر سکتے ہیں۔ لیکن جب تک کائنات کی کُنہ سے ہم باخبر نہیں ہوں گے، کائنات کے قلب میں قدم نہیں رکھ سکتے۔ کائنات اور آسمانِ دنیا میں داخل ہونے کیلئے ضروری ہے کہ ہم سانس کے اس رُخ پر کنٹرول حاصِل کر لیں جس رُخ پر صَعودی حرکت کا قیام ہے۔
سانس کا گہرائی میں جانا لاشعور ہے اور سانس کا گہرائی سے مَظاہراتی سطح پر آنا شعور ہے۔ شعوری زندگی حرکت میں ہوتی ہے تو لاشعوری زندگی پردے میں چلی جاتی ہے۔ اور لاشعوری زندگی میں شعوری حرکات مغلوب ہو جاتی ہیں۔ اِس قانون سے باخبر ہونے کیلئے شعور اور لاشعور دونوں تحریکات کا علم حاصِل کرنا ضروری ہے۔ ذہن کی پُراَسرار قوّتیں اسی وقت کام کرتی ہیں جب ذہن سانس کی صَعودی حرکت کااحاطہ کرلے۔ ایسا ہو جانے سے ہمارے اندر مَرکزیت اور توجّہ کی صلاحیّتیں بروئے کار آ جاتی ہیں۔
یاد رکھئے !ہمارے اِنر (Inner) میں نصب شدہ انٹینا (Antenna) اُس وقت کچھ نشر کرنے یا قبول کرنے کے قابل ہوتا ہے جب ذہن میں توجّہ اور مرکزیّت کی صلاحیّتیں وافر مقدار میں مَوجود ہوں۔ ان صلاحیّتوں کا ذخیرہ اس وقت فعال اور متحرّک ہوتا ہے جب ہم اپنی تمام تر توجّہ ، یکسوئی اور صلاحیّتوں کے ساتھ صَعودی حرکت میں ڈوب جائیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 142 تا 143
قلندر شعور کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔