دو سَو سال کی نیند
مکمل کتاب : قلندر شعور
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=9401
ایک بہروپیا تھا۔ ہمیشہ نیا روپ بنا کر بادشاہ کی خدمت میں حاضر ہوتا تھا تاکہ بادشاہ کو مغالطہ میں رکھ کر انعام میں گھوڑا اور جوڑا حاصِل کرے مگر بادشاہ اس کے بہروپ سے متأثّر نہیں تھا۔ چنا نچہ بہروپیا ایک یوگی کے پاس گیا اور اس سے حَبسِ دَم (سانس پر کنٹرول کرنے کی مشق) سیکھا اور پھر یوگی بن کر اپنے شہر کے مضافات میں قیام کیا۔ ایک چھوٹا سا گنبد بنایا اور چند چیلے جمع کئے اورحَبسِ دَم کرکے بیٹھ گیا اور گنبد کا دروازہ اِس خیال سے بند کروا دیا کہ جب بادشاہ کو خبر ہوگی کہ ایک یوگی اتنی مدت سے گنبد میں بند ہے تو بادشاہ یہاں آکر گنبد کھلوائے گا۔ چیلے مجھے حَبسِ دَم کے فارمولے کے مطابق زندہ کر دیں گے اور میں گھوڑا اور جوڑا انعام میں لے لوں گا۔ خدا کی قدرت چند روز میں انقلاب آ گیا۔ نہ بادشاہ رہا نہ سلطنت رہی شہر بھی برباد ہو گیا۔ چیلے مر کھپ گئے اور گنبد بند کا بند ہی رہا۔ دو سَو سال کے بعد شہر دوبارہ آباد ہُوا۔ کسی شخص نے یہ دیکھنے کیلئے کہ گنبد کے اندرکیا ہے۔ گنبد کو کھلوایا دیکھا کہ گنبد کے اندر ایک صحیح سلامت پورے جسمانی خد وخال کے ساتھ آدمی مراقبہ میں بیٹھا ہُوا ہے۔ لوگوں کا ہجوم ہوگیا۔ اس ہجوم میں ایک یوگی بھی تھا۔ اس نے مُراقِب شخص کو پہچان لیا اور حَبسِ دَم کے قاعدوں کے مطابق عمَل کِیا اور دل کی دھڑکن شروع ہو گئی۔ ہوش و حواس بحال ہو گئے۔ جیسے ہی وہ آدمی ہوش و حواس میں آیا، بولا…. لاؤ، میرا جوڑا اور گھوڑا… لوگ حیرت کے ساتھ ایک دوسرے کو تکنے لگے۔ اور کہنے لگے یا الٰہی، یہ کیا ماجرہ ہے؟ یہ شخص کوئی پاگل ہے، مجنوں ہے یا اس کو ہذیان یا خَفقان ہو گیا ہے۔ اِس بہروپئے نے کہا کہ میں نے حَبسِ دَم کا عمَل فلاں بادشاہ کے زمانے میں فقط گھوڑا اور جوڑا لینے کیلئے کِیا تھا۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 140 تا 141
قلندر شعور کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔