زمان و مکان
مکمل کتاب : قلندر شعور
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=9285
قلندر شعور ہمیں بتاتا ہے کہ ذہن کو دنیاوی عَلائق اور دنیاوی معاملات سے یکسو کرنے کیلئے ایسی مشقوں کی ضرورت ہوتی ہے جن مشقوں سے ذہن دنیا کو عارضی طور پر چھوڑ دے اور ان مشقوں سے ذہن جب یکسو ہو جاتا ہے یعنی ذہن میں سے دنیا کی اہمیت ختم ہو جاتی ہے، یا یوں کہئے کہ دنیاوی معاملات روٹین کے طور پر پورے ہوتے ہیں تو آدمی کے اندر اس کی روحانی صلاحیّتیں بیدار ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ جب ان صلاحیّتوں میں ذہنِ انسانی بہت زیادہ متوجّہ ہوتا ہے تو شعور کے اوپر سے زرد رنگ کا خلیہ ٹُوٹنے لگتا ہے جس کے نتیجے میں زمان و مکان کی حد بندیاں اس طرح ختم ہو جاتی ہیں کہ آدمی بیدار ہوتے ہُوئے بھی ایسے عمَل کرنے لگتا ہے جس طرح کے عمَل یا جس طرح کے کام وہ خواب کی زندگی میں کرتا ہے۔ اسے مراقبہ کے اندر آنکھیں بند کئے ہوئے پوری طرح یہ احساس ہوتا ہے کہ میں جسمانی طور پر مَوجود ہوں، جسمانی طور پر زمین پر بیٹھا ہواہوں اور اس کے باوُجود میں چل پھر رہا ہوں اُڑ رہا ہوں اور فاصلوں کی نفی کرکے دُور دَراز چیزوں کو دیکھ رہا ہوں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 92 تا 93
قلندر شعور کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔