فرماں رَوا چیونٹی
مکمل کتاب : قلندر شعور
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=8968
حضرت سلیمانؑ حضرت داؤد ؑ کے سب سے چھوٹے بیٹے تھے۔ ۹۶۵ قبل مسیح میں حضرت داؤد ؑ کے جانشین ہوئے اور تقریباً چالیس سال فرماں رَوا رہے۔ حضرت سلیمانؑ کو اللہ نے حیوانات کی بولیاں سمجھنے کا علم عطا کیا تھا۔ ایک مرتبہ حضرت سلیمانؑ جن و اِنس اور حیوانات کے عظیمُ الشان لشکر کے جلوس میں کسی جگہ تشر یف لے جا رہے تھے۔ لشکر کی کثرت کے باوُجود کسی کی یہ مجال نہ تھی کہ وہ اپنے درجے اور رتبے کے خلاف آگے پیچھے ہو کر بے تر تیبی کا مُرتکب ہو سکے۔ سب فرمانبردار لشکریوں کی طرح حضرت سلیمانؑ کی عظمت اور ہیبت سے اپنے اپنے قرینے سے فَوج در فَو ج چل رہے تھے کہ لشکر چلتے چلتے ایسے وادی میں پہنچا جہاں چیونٹیاں بےشمارتھیں اور پوری وادی اُن کا مسکن بنی ہوئی تھی۔ چیونٹیوں کے بادشاہ نے لشکر کے اس کثیر اَنبوہ کو دیکھ کر اپنی رعایا سے کہا:
‘‘تم فوراً اپنے اپنے بلوں میں گھس جاؤ۔ سلیمانؑ اور اُن کے لشکر کو کیا معلوم کہ تم اس کثرت سے وادی کی زمین پر رینگ رہی ہو۔ نہ معلوم ان کے گھوڑے اور پَیادوں کے قدموں کے نیچے تم میں سے کتنی تعداد بے خبری میں روندی جائے‘‘۔
اللہ نے یہ واقعہ اس طرح بیان کِیا ہے:
اور بےشک ہم نے داؤدؑ اور سلیمانؑ کو علم بخشا اور ان دونوں نے کہا، تعریف ہے اس اللہ کیلئے جس نے ہم کو بہت سے مؤمن بندوں پر فضلیت دی اور داؤدؑ کا وارث سلیمانؑ ہُوا، اس نے کہا اے لوگو، ہمیں پرندوں کی بولیاں کا علم دیا گیا ہے اور ہمارے لئے ہر شے مہیا کر دی گئی ہے۔ بےشک یہ کھلا ہُوا فضل ہے۔ اور جمع ہُوا لشکر سلیمانؑ کیلئے جنّ و اِنس اور پرندوں کا اور وہ درجہ بہ درجہ ایک نظم و ضبط کے ساتھ آگے پیچھے چل رہے تھے۔ یہاں تک کہ وہ وادی نمل میں پہنچے تو ایک چیونٹی نے کہا، اے چیونٹیو! اپنے اپنے گھروں میں گھس جاؤ، ایسا نہ ہو کہ سلیمانؑ اور اُن کا لشکر تم کو روند ڈالے۔ چیونٹی کی یہ بات سن کر حضرت سلیمانؑ ہنس پڑے اور کہا، اے پَروردِگار مجھ کو توفیق دے کہ میں تیرا شکر ادا کروں جو تو نے مجھ پر اور میرے والدین پر انعام کِیا اور یہ کہ میں نیک عمَل کروں جو تیرے نزدیک پسندیدہ ہے اور مجھ کو اپنی رحمت سے اپنے نیک بندوں میں داخل فرما۔
(سورۃ النّمل – 15 تا 19)
چیونٹیوں جیسی ننھی مخلوق کا اپنا ایک طرزِ معاشرت ہے۔ اس ننھے سے حشراتُ الارض میں وہ تمام نظامہا ئے زندگی مَوجود ہیں جو حضرتِ انسان کی زندگی میں داخل ہیں۔ چیونٹیوں کا خاندان ہزاروں افراد پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس میں مختلف شکل اور رنگ و رُوپ کی چیونٹیاں ہوتی ہیں۔ پورے خاندان میں ایک ملکہ ہوتی ہے۔ پوری آبادی میں اُس کا حکم چلتا ہے اور ہر رُکن اس کے حکم کا پابند ہوتا ہے۔ آبادی میں فنکارچیونٹیاں بھی ہوتی ہیں، انجینئرز بھی ہوتے ہیں، ما ہرِ باغبا نی بھی ہوتی ہیں،اُن کی فوج بھی ہوتی ہے۔ تمام اراکین اپنے فرائض مکمل طور پر انجام دیتے ہیں۔ چیونٹیوں میں نَر Male اور مادہ Female دونوں ہوتی ہیں۔ لیکن ملکہ کے سِوا کوئی اور چیونٹی تَولید کا کام انجام نہیں دے سکتی۔ اگر اِتفاقاً ملکہ مر جائے تو شہد کی ملکہ کی طرح نئی ملکہ کا تقرّر نہیں ہوتا بلکہ دوسری کالونی میں ضم ہو جاتی ہیں۔ چیونٹیوں کی کالونی تقسیمِ کار کا نہایت اعلیٰ نمونہ پیش کرتی ہے۔ مختلف شکل و صورت کی چیونٹیوں میں کام مُنقسِم ہوتا ہے اور سب فرائض کی تکمیل پوری دِیانت سے انجام دیتی ہیں۔ کارکن غذا مہیا کرنے اور نئی نسل کی پرورش اور دیکھ بھال کرنے کا کام کرتے ہیں۔ مزدور بار بَرداری کا کام کرتے ہیں۔ نَر تناسُل کا کام انجام دیتے ہیں اور ان کا وُجود اس وقت تک بےقرار رہتا ہے جب تک ملکہ حاملہ نہ ہو جائے، اس کے بعد یہ رفتہ رفتہ ختم ہو جاتے ہیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 34 تا 36
قلندر شعور کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔