خاموش گفتگو
مکمل کتاب : قلندر شعور
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=8934
انسانوں کے درمیان اِبتداءِ آفرینش سے بات کرنے کا طریقہ رائج ہے۔ آواز کی لہریں جس کے معنی متعیّن کر لئے جاتے ہیں، سننے والوں کو مطّلع کرتی ہیں۔ یہ طریقہ اس ہی تبادلہ کی نقل ہے جو اَنا کی لہروں کے درمیان ہوتا ہے۔
دیکھا گیا ہے کہ گونگا آدمی اپنے ہونٹوں کی خفیف جنبش سے سب کچھ کہہ دیتا ہے اور سمجھنے کے اہل سب کچھ سمجھ جاتے ہیں ۔ یہ طریقہ بھی پہلے طریقے کا عکس ہے۔ جانور آواز کے بغیر ایک دوسرے کو اپنے حال سے مطّلع کرتے ہیں۔ یہاں بھی اَنا کی لہریں کام کرتی ہیں۔ درخت آپس میں گفتگو کرتے ہیں۔ یہ گفتگو صرف آمنے سامنے کے درختوں میں ہی نہیں ہوتی بلکہ دُور دراز ایسے درختوں میں بھی ہوتی ہے جو ہزاروں میل کے فاصلے پر واقع ہیں۔ یہی قانون جمادات میں بھی رائج ہے۔ کنکروں، پتھروں، مٹی کے ذرّوں میں مِن و عَن اس طرح تبادلۂِ خیال ہوتا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 29 تا 29
قلندر شعور کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔