سانس کی لہریں

مکمل کتاب : اسم اعظم

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=378

 سانس کی لہریں

سوال: سانس کے عمل اور روحانی صلاحیتوں کا آپس میں کیا تعلق ہے؟

جواب: زندگی اور زندگی سے متعلق جذبات و احساسات، واردات و کیفیات، تصورات و خیالات اور زندگی سے متعلق تمام دلچسپیاں اس وقت تک قائم ہیں جب تک سانس کی آمد و رفت جاری ہے ۔زندگی کا دارومدار سانس کے اوپر قائم ہے۔ سانس کی طرزوں پر اگر غور کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ہر ذی روح میں سانس کا نظام قائم و دائم ہے۔ لیکن ہر نوع میں سانس کے وقفے متعین ہیں۔ مثلاً یہ کہ اگر آدمی کے اندر سانس کے ذریعے دل کی حرکت متعینہ وقت میں ۷۲ ہے تو بکری میں اس سے مختلف ہو گی اور چیونٹی میں اس سے بالکل مختلف ہو گی۔

کوئی ایسا آلہ ایجاد کر لیا جائے کہ جس سے درخت کی سانس کی پیمائش ہو سکے تو اس کے سانس کی دھڑکن بولنے والی مخلوق سے مختلف ہو گی اور اگر ہم کوئی ایسا آلہ ایجاد کر لیں جس سے پہاڑ کی نبضوں کی حرکت ریکارڈ کریں تو وہ درخت کے اندر کام کرنے والی نبضوں کی حرکت سے مختلف ہو گی۔ ہر شخص یہ جانتا ہے کہ ایک سانس آتا ہے، ایک سانس جاتا ہے یعنی ایک سانس ہم اندر لیتے ہیں اور ایک سانس باہر نکالتے ہیں۔ یہ بات بھی ہم سب کے سامنے ہے کہ پرسکون حالت میں سانس میں ایک خاص قسم کا توازن ہوتا ہے۔ اس کے برعکس پریشانی، غم یا اضطراب میں سانس کی کیفیت مختلف ہو جاتی ہے۔ مثلاً اگر کوئی آدمی ڈر جائے تو اس کے دل کی حرکت تیز اور بہت تیز ہو جاتی ہے۔ اگر غور کریں تو نظر آئے گا کہ دل کی حرکت کے ساتھ سانس کی حرکت بھی تیز ہو جاتی ہے۔

سانس کے دو رخ ہیں۔ ایک رخ یہ ہے کہ ہم سانس اندر لیتے ہیں یعنی سانس کے ذریعے آکسیجن جذب کرتے ہیں۔ اور دوسرا رخ یہ ہے کہ ہم سانس باہر نکالتے ہیں یعنی کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرتے ہیں۔

یہاں پھر بہت غور طلب نکتہ یہ ہے کہ جب ہم سانس لیتے ہیں تو کوئی چیز اندر جا کر جلتی ہے۔ یعنی فضا میں جو آکسیجن پھیلی ہوئی ہے وہ سانس کے ذریعے اندر جا کر جلتی ہے جس طرح گاڑی کے اندر پیٹرول جلتا ہے۔ ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ جلا ہوا فضلہ باہر نکل جاتا ہے۔ یہ سلسلہ پیدائش سے موت تک برقرار رہتا ہے۔ اب ہم اس کو روحانیت کی طرز پر بیان کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے ارشاد کے مطابق ہر چیز اللہ تعالیٰ کی طرف سے آئی ہے اور اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹ جاتی ہے۔ ہم جب اندر سانس لیتے ہیں تو ہمارا رخ باطن (Inner) کی طرف ہوتا ہے۔ ہم جب سانس باہر نکالتے ہیں تو ہماری تمام دلچسپیاں دنیا میں پھیلی ہوئی چیزوں اور اپنے گوشت پوست کے حواس کے ساتھ قائم رہتی ہیں۔ حواس کے دو رخ ہیں۔ ایک رخ وہ ہے جو ہمیں زمان و مکان (Time and Space) میں قید کرتا ہے۔ دوسرا رخ وہ ہے جو ہمیں زمان و مکان سے آزاد کرتا ہے۔ وہ رخ جو ہمیں زمان و مکان سے آزاد کرتا ہے، نیند کی حالت میں ہمارے اوپر غالب رہتا ہے۔ یعنی جب ہم سو جاتے ہیں تو ہمارے شعوری حواس کی نفی ہو جاتی ہے۔ اور ہمارے اوپر سے (Time and Space) کی گرفت ٹوٹ جاتی ہے۔ اور جب ہم بیدار ہو جاتے ہیں تو (Time and Space) سے آزاد حواس عارضی طور پر ہم سے الگ ہو جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے ارشاد کے مطابق خواب اور بیداری زندگی کے دو رخ ہیں۔ یعنی انسان کی زندگی دو رخ یا دو حواس سے مرکب ہے۔ ایک کا نام دن یا بیداری ہے اور دوسرے کا نام خواب یا رات ہے۔ رات کے حواس میں ہر ذی روح مخلوق (Time and Space) سے آزاد ہو جاتی ہے۔ دن کے حواس میں ہر ذی روح مخلوق (Time and Space) کے حواس میں قید ہو جاتی ہے۔

زندگی کا قیام سانس کے اوپر ہے۔ اور سانس کے دو رخ ہیں۔ ایک رخ یہ ہے کہ سانس ہم اندر لیتے ہیں اور دوسرا رخ یہ ہے کہ سانس ہم باہر نکالتے ہیں۔ سانس کا اندر جانا ہمیں ہماری روح سے قریب کر دیتا ہے اور سانس کا باہر آنا ہمیں ان حواس سے قریب کرتا ہے جو حواس ہمیں روح کی معرفت سے دور کرتے ہیں۔ جب ہم آنکھیں بند کر کے یا کھلی آنکھوں سے کسی طرف پوری یک سوئی کے ساتھ متوجہ ہو جاتے ہیں تو سانس اندر لینے کا وقفہ زیادہ ہو جاتا ہے۔ یعنی ہماری شعوری توجہ روح کی طرف ہو جاتی ہے۔

ٹیگ: سانس، سانس کے رخ، زندگی کا قیام، معرفت، روح، بیداری کے حواس، رات کے حواس، ٹائم اینڈ سپیس، عارضی حواس، مفروضہ حواس، زمان و مکاں، باطن،

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 79 تا 81

اسم اعظم کے مضامین :

1.1 - نظریہ رنگ و روشنی 1.2 - فوٹان اور الیکٹران 1.3 - کہکشانی نظام اور دو کھرب سورج 1.4 - دو پیروں اور چار پیروں سے چلنے والے جانور 5.8 - مراقبہ مرتبہ احسان اور روشنیوں کا مراقبہ 1.5 - چہرہ میں فلم 1.6 - آسمانی رنگ کیا ہے؟ 1.7 - رنگوں کا فرق 1.8 - رنگوں کے خواص 2.1 - مرشد کامل سے بیعت ہونا 2.2 - مرشد کامل کی خصوصیات 2.3 - تصور سے کیا مراد ہے؟ 2.4 - علمِ حصولی اور علمِ حضوری میں فرق 2.5 - اسم اعظم کیا ہے 2.6 - وظائف نمازِ عشا کے بعد کیوں کیئے جاتے ہیں 2.7 - روزہ روح کی بالیدگی کا ذریعہ ہے 2.8 - نام کا انسانی زندگی سے کیا رشتہ ہے اور نام مستقبل پر کس حد تک اثر انداز ہوتے ہیں؟ 2.9 - جب ایک ہی جیسی اطلاعات سب کو ملتی ہیں تو مقدرات اور نظریات میں تضاد کیوں ہوتا ہے؟ 3.1 - نماز اور مراقبہ 3.2 - ایسی نماز جو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ارشاد کے مطابق حضور قلب اور خواہشات، منکرات سے روک دے کس طرح ادا کی جائے؟ 3.3 - روح کا عرفان کیسے حاصل کیا جائے؟ 3.4 - مخلوق کو کیوں پیدا کیا گیا۔ اللہ تعالیٰ کو پہچاننے کا طریقہ کیا ہے؟ 3.5 - چھ دائرے کیا ہیں، تین پرت سے کیا مراد ہے؟ 3.6 - روح انسانی سے آشنا ہونے کا طریقہ کیا ہے؟ 3.7 - مراقبہ کیا ہے۔ مراقبہ کیسے کیا جائے؟ 4.1 - تعارف سلسلہ عظیمیہ 4.2 - سلسلہ عظیمیہ کے اغراض و مقاصد اور قواعد و ضوابط 5.1 - مراقبہ سے علاج 5.2 - مراقبہ کی تعریف 5.3 - مراقبہ کے فوائد اور مراقبہ کی اقسام 5.4 - مراقبہ کرنے کے آداب 5.5 - سانس کی مشق 5.6 - مراقبہ کس طرح کیا جائے۔ خیالات میں کشمکش 5.7 - تصورِ شیخ کیا ہے اور کیوں ضروری ہے 5.9 - مراقبہ سے علاج 6.1 - سانس کی لہریں 6.2 - روحانی علم کو مخفی علم یا علم سینہ کہہ کر کیوں عام نہیں کیا گیا 6.3 - اللہ تعالیٰ پر یقین رکھنے اور توکل کرنے کے کیا معانی ہیں 6.4 - رحمانی طرز فکر کو اپنے اندر راسخ کرنے کے لئے ہمیں کیا کرنا چاہئے 6.5 - واہمہ، خیال تصور اور احساس میں کیا فرق ہے؟ 6.6 - ہمارا ماحول ہمیں کس حد تک متاثر کرتا ہے؟ 7 - کیا نہیں ہوں میں رب تمہارا؟ 7.2 - لوح اول اور لوح دوئم کیا ہیں 7.3 - علمِ حقیقت کیا ہے 7.4 - علمِ حصولی اور علم حضوری سے کیا مراد ہے 7.5 - روح کیا ہے 8 - انسان اور آدمی 9 - انسان اور لوحِ محفوظ 10.1 - احسن الخالقین 10.2 - روحانی شاگرد کو روحانی استاد کی طرز فکر کس طرح حاصل ہوتی ہے۔ 10.3 - روحانی علوم حاصل کرنے میں زیادہ وقت کیوں لگ جاتا ہے؟ 10.4 - تصورات جسم پر کس طرح اثر انداز ہوتے ہیں 10.5 - یادداشت کیوں کمزور ہو جاتی ہے؟ 10.6 - تصور سے کیا مراد ہے 10.7 - کسی بزرگ کا قطب، غوث، ابدال یا کسی اور رتبہ پر فائز ہونا کیا معنی رکھتا ہے؟ 10.8 - تصور کیا ہے 10.9 - کرامت کی توجیہہ 10.10 - مختلف امراض کیوں پیدا ہوتے ہیں 11 - تصوف اور صحابہ کرام 12 - ایٹم بم 13 - نو کروڑ میل 14 - زمین ناراض ہے 15 - عقیدہ 16 - کیا آپ کو اپنا نام معلوم ہے 17 - عورت مرد کا لباس 18 - روشنی قید نہیں ہوتی
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)