یہ تحریر العربية (عربی) میں بھی دستیاب ہے۔
مخلوق کی خدمت
مکمل کتاب : تجلیات
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=3026
نبئ کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے:
’’میری مثال اس شخص کی سی ہے جس نے آگ جلائی اور جب آس پاس کا ماحول آگ کی روشنی سے چمک اٹھا۔ کیڑے پتنگے اس پر گرنے لگے اور وہ شخص پوری قوت سے ان کیڑوں پتنگوں کو روک رہا ہے لیکن پتنگے ہیں کہ اس کی کوشش کا ناکام بنائے دیتے ہیں اور آگ میں گھسے پڑ رہے ہیں (اسی طرح) میں تمہیں کمر سے پکڑ پکڑ کر آگ سے روک رہا ہوں اور تم ہو کہ آگ میں گرے پڑ رہے ہو۔‘‘
آپﷺ مکے میں ہیں اور مکے کے لوگوں میں آپﷺ کے خلاف سازش ہو رہی ہے۔ کوئی کہتا ہے کہ انہیں شہر سے نکال دو، کوئی کہتا ہے کہ انہیں قتل کردو۔ ان ہی دنوں مکے کو اچانک قحط نے آ گھیرا۔ ایسا قحط کہ قریش کے لوگ پتے اور چھال کھانے پر مجبور ہو گئے۔ بچے بھوک سے بلبلاتے اور بڑے ان کی حالت زار دیکھ کر تڑپ تڑپ اٹھتے تھے۔
رحمت کون و مکاں ان لوگوں کو اس لرزہ خیز مصیبت میں مبتلا دیکھ کر بے قرار ہو گئے۔ آپﷺ کے مخلص ساتھی بھی آپﷺ کا اضطراب دیکھ کر تڑپ اٹھے۔ آپﷺ نے اپنے جانی دشمن کو، جن کے پہنچائے زخم ابھی بالکل تازہ تھے، اپنی دلی ہمدردی کا پیغام بھیجا اور ابو سفیان اور صفوان کے پاس پانچ سو دینار بھیج کر کہلوایا کہ یہ دینار ان قحط کے مارے ہوئے غریبوں میں تقسیم کر دیئے جائیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے اسوۂ حسنہ پر عمل کر کے آپ بھی قوم کی بے لوث خدمت کیجئے۔ اپنی کسی خدمت کا بندوں سے صلہ طلب نہ کیجئے۔ جو کچھ کیجے ، خدا کی خوشنودی کے لئے کیجئے۔
خدا ہمیشہ سے ہے، ہمیشہ رہے گا۔ نہ اسے نیند آتی ہے نہ اونگھ۔ اس کی نظر سے بندہ کا کوئی عمل پوشیدہ نہیں۔ وہ اپنے مخلص بندوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔
جب ہم غور کرتے ہیں تو ہمارے سامنے یہ بات پوری طرح واضح ہو جاتی ہے کہ اللہ اپنی مخلوق کی خدمت کرتا ہے، پیدائش سے تامرگ اور مرنے کے بعد اپنی مخلوق کے لئے وسائل کی فراہمی ایک ایسی خدمت ہے جو خالق کائنات کا ایک ذاتی وصف ہے۔ اللہ اپنے ہر بندہ کو، وہ گناہگار ہو یا نیکو کار، رزق عطا فرماتا ہے۔ رزق سے استفادہ کرنے کے لئے صحت عطا کرتا ہے۔ زمین کی بساط پر بکھری ہوئی چیزوں سے فائدہ اٹھانے کے لئے اللہ عقل و شعور کی دولت سے نوازتا ہے، ہماری ہر طرح حفاظت کرتا ہے اور محبت کے ساتھ ہماری غلطیوں اور کوتاہیوں کو معاف کرتا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 162 تا 164
یہ تحریر العربية (عربی) میں بھی دستیاب ہے۔
تجلیات کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔