یہ تحریر العربية (عربی) میں بھی دستیاب ہے۔
پرخلوص دل
مکمل کتاب : تجلیات
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2965
اللہ تعالیٰ نے آدمؑ کو اپنی نیابت عطا فرمائی تو فرشتوں نے عرض کیا کہ یہ زمین پر فساد پھیلائے گا۔ یہ بتانے کے لئے کہ آدم کے اندر شر اور فساد کے ساتھ فلاح و خیر کا سمندر بھی موجزن ہے اللہ تعالیٰ نے آدمؑ سے کہا کہ ہماری تخلیقی صفات بیان کرو۔ جب آدمؑ نے تخلیقی صفات اور تخلیق میں کام کرنے والے فارمولے (اسماء) بیان کئے تو فرشتے برملا پکار اٹھے:
’’پاک اور مقدس ہے آپ کی ذات، ہم کچھ نہیں جانتے مگر جس قدر علم آپ نے ہمیں بخش دیا ہے۔ بے شک و شبہ آپ ہی کی ذات علیم اور حکیم ہے۔‘‘
تفکر کرنے سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کائناتی پروگرام دو طرزوں (خیر و شر) پر بنایا ہے، اس لئے کہ فرشتوں نے جو کچھ کہا اس کی تردید نہیں کی گئی ہے۔ بات کچھ یوں بنی کہ آدم کو جب تک اللہ تعالیٰ کی صفات کا علم منتقل نہیں ہوتا وہ سرتاپا شراور فساد ہے اور تخلیق کا علم منتقل ہونے کے بعد وہ سراپا خیر ہے۔
آدمؑ کے وجود سے پہلے فرشتے موجود تھے، جن میں شر اور فساد نہیں ہے۔ پس ایک مخلوق پیدا کی گئی جس میں شر اور خیر دونوں عناصر پورے پورے موجود ہیں تا کہ یہ مخلوق شر کو نظر انداز کرے، خیر کا پرچار کرے۔ خود بھی خیر(صراط مستقیم) پر قائم رہے اور اپنے بھائی بہنوں کو بھی دعوت دے۔ یہی وہ دعوت ہے جس کو عام کرنے کے لئے ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر بھیجے گئے اور یہی وہ دعوت ہے جو تبلیغ ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
’’اپنے رب کے راستے کی طرف دعوت دیجئے حکمت کے ساتھ، عمدہ نصیحت کے ساتھ اور مباحثہ کیجئے ایسے طریقے پر جو انتہائی بھلا ہو۔‘‘
قرآن پاک کی ان آیات سے ہمیں تین اصولی ہدایات ملتی ہیں:
1۔ شر سے محفوظ رہنے اور خیر کو اپنانے کے لئے دعوت حکمت کے ساتھ دی جائے۔
2۔ نصیحت ایسے انداز میں نہ کی جائے جس سے دل آزاری ہو، نصیحت کرتے وقت چہرہ بشاش ہو، آنکھو میں محبت اور یگانگت کی چمک ہو، آپ کا دل خلوص سے معمور ہو۔
۳۔ اگر کوئی بات سمجھاتے وقت بحث و مباحثہ کا پہلو نکل آئے تو آواز میں کرختگی نہ آنے دیں۔ تنقید ضروری ہو جائے تو یہ خیال رکھیں کہ تنقید تعمیری ہو، دلسوزی اور اخلاق کی آئینہ دار ہو۔ سمجھانے کا انداز ایسا دل نشیں ہو کہ مخاطب میں ضد، نفرت، تعصب اور جاہلیت کے جذبات میں اشتعال پیدا نہ ہو اور اگر مخالف کی طرف سے ضد اور ہٹ دھرمی کا اظہار ہونے لگے تو فوراً اپنی زبان بند کر لیجئے کہ اس وقت یہی اس کے حق میں خیر ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 43 تا 44
یہ تحریر العربية (عربی) میں بھی دستیاب ہے۔
تجلیات کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔