انا کی لہریں
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=26649
انسانوں کے درمیان ابتدائے آفرینش سے بات کرنے کا طریقہ رائج ہے۔آواز کی لہریں جن کے معنی معین کرلئے جاتے ہیں ،سننے والوں کو مطلع کرتی ہیں ۔ یہ طریقہ اس ہی طریقہ کی نقل ہے جو انا کی لہروں کے درمیان ہوتا ہے ۔
دیکھا گیا ہے کہ گونگا آدمی اپنے ہونٹوں کی خفیف جنبش سے سب کچھ کہہ دیتا ہے اور سمجھنے کے اہل سب کچھ سمجھ جاتے ہیں ۔یہ طریقہ بھی پہلے طریقہ کا عکس ہے۔ جانور آواز کے بغیر ایک دوسرے کو حال سے مطلع کردیتے ہیں ۔یہاں بھی انا کی لہریں کام کرتی ہیں۔درخت آپس میں گفتگو کرتے ہیں۔یہ گفتگو صرف آمنے سامنے کے درختوں میں ہی نہیں ہوتی بلکہ دور دراز ایسے درختوں میں بھی ہوتی ہے جو ہزاروں میل کے فاصلے پر واقع ہیں۔یہی قانون جمادات میں بھی رائج ہے۔کنکروں ،پتھروں ،مٹی کے ذروں میں من و عن اسی طرح تبادلہ خیال ہوتا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 333 تا 333
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔