خیالات کا قانون
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=26643
یہ قانون بہت فکر سے ذہن نشین کرنا چاہئے کہ جس قدر خیالات ہمارے ذہن میں دور کرتے ہیں ،ان میں بہت زیادہ ہمارے معاملات سے غیر متعلق ہوتے ہیں۔ان کا تعلق قریب اور دور کی ایسی مخلوق سے ہوتا ہے جو کائنات میں کہیں نہ کہیں موجود ہو۔ اس مخلوق کے تصورات لہروں کے ذریعے ہم تک پہنچے ہیں۔جب ہم ان تصورات کا جوڑ اپنی زندگی سے ملانا چاہتے ہیں تو ہزاروں کوشش کے باوجود ناکام رہ جاتے ہیں۔انا کی جن لہروں کا ابھی تذکرہ ہوچکا ہے ان کے بارے میں بھی چند باتیں فکر طلب ہیں۔
سائنس دان روشنی کو زیادہ سے زیادہ تیز رفتار قرار دیتے ہیں لیکن وہ اتنی تیز رفتار نہیں ہوتی کہ زمانی مکانی فاصلوں کو منقطع کردے ۔البتہ انا کی لہریں لاتناہیت میں بیک وقت ہر جگہ موجود ہیں ۔زمانی مکانی فاصلے ان کی گرفت میں رہتے ہیں۔ باالفاظ دیگر یوں کہہ سکتے ہیں ان لہروں کے لئے زمانی مکانی فاصلے موجود ہی نہیں ہیں۔ روشنی کی لہریں جن فاصلوں کو کم کرتی ہیں ،انا کی لہریں ان ہی فاصلوں کو بجائے خود موجود نہیں جانتیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 332 تا 333
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔