وجدانی دماغ
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=26577
دن کے وقت دماغ بے دریغ استعمال ہوتا ہے اور وجدانی دماغ استعمال نہیں ہو تا یہی وجہ ہے کہ انسان کائنات کے حقیقی علم سے بے خبر رہتا ہے ۔ا س بے خبری کاعلاج یہ ہے کہ انسان اپنے وجدانی دماغ سے رابطہ میں رہے۔وجدانی دما غ سے رابطہ قائم رہنے سے ․․․․․․شعوری دماغ میں اتنی سکت پیدا ہوجاتی ہے کہ انسان وجدانی دماغ کی کارگزاریوں سے واقف ہوجاتاہے۔ اس صورت میں دماغ آدھے یونٹ کے طور پر نہیں بلکہ پورے یونٹ کے طور پر کام کرکرتاہے ۔نتیجہ میں غلطیوں، تکلیفوں، بے سکونی اور پیچیدہ بیماریوں کے امکانات حیرت انگیز طور پر کم ہو جاتے ہیں ۔ترقی یافتہ ممالک میں اس وقت انسانی صلاحیتوں سے بہتر سے بہتر کام لینے پر جتنی بھی ریسرچ ہو رہی ہے ان سب کا صرف ایک ہی مقصد ہے کہ کسی طرح دائیں دماغ اوربائیں دماغ کارابطہ قائم ہوجائے۔اہل ِ تصوف بتاتے ہیں․․․․․اگر انسان اپنی زندگی کا نصف حصہ ․․․․نیند کی صلاحیت سے واقفیت حاصل کرلے تو․․․․دائیں دماغ اوربائیں دماغ سے رابطہ قائم ہوجائے گا․․․․․دائیں دماغ اوربائیں دماغ میں رابطہ قائم ہونے سے انسان مخفی علوم اورغیب کی دنیا کے شب وروز سے واقف ہوجاتاہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 322 تا 322
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔