معاشرتی جانور
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=26493
کہا جاتا ہے کہ انسان معاشرتی جانور ہے، معاشرتی جانور سے مراد اگر یہ ہے کہ انسان گروہی سسٹم کا پابند ہے یعنی انسان انسان کے ساتھ رہتا ہے،بات کرتا ہے، نفرت کرتا ہے، محبت کرتاہے، ایک انسان جو کچھ کھاتا ہے دوسرابھی وہی نوش جان کرتا ہے تویہ طرزِ تکلم دراصل انسان کی انا پرستی ہے، جب کہ ہر انسان یہ دیکھتااورجانتا ہے کہ بھیڑ بھی معاشرتی جانورہے، بھیڑ ہمیشہ بھیڑ کے گلہ میں بیٹھتی ہے، بکری ہمیشہ اپنے ریوڑ کے ساتھ رہتی ہے، ہاتھی ہاتھی کے ساتھ رہتے ہیں، ایساکبھی نہیں ہوا کہ ہاتھی بھینس کے ساتھ بیٹھا ہو، بھینس اونٹ کے ساتھ بیٹھی ہوئی نظر آئی ہو یہ سب جانور یا حیوانات ایک دوسرے کی خبرگیری رکھتے ہیں، ایک دوسرے کے کام آتے ہیں، ایک دوسرے کے غم اور خوشی میں شریک ہوتے ہیں۔انسان چونکہ احساس برتری کا مریض ہے اس لئے اس نے اپنے گروہ کومعاشرتی جانور کے نام سے متعارف کرایاہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 312 تا 312
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔