خواب اور زندگی
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=26361
*زندگی کی دوسری حالت ( جس کو نیند کہا جاتا ہے) میں ہم دیکھتے ہیں،سنتے ہیں،محسوس کرتے ہیں،خود کو چلتا پھرتا دیکھتے ہیں لیکن جسم حرکت نہیں کرتا۔اس (PROCESS)سے یہ ثابت ہوا کہ روح اس بات کی پابند نہیں ہے کہ گوشت پوست کے ساتھ ہی حرکت کرے۔روح گوشت پوست کے بغیر بھی حرکت کرتی ہے۔گوشت پوست کے جسم کے بغیر حرکت کرنے کا نام ’’ خواب‘‘ ہے۔خواب کے بارے میں مختلف نظریات ہیں۔کوئی کہتا ہے کہ خواب محض خیالات ہوتے ہیں جس قسم کے خیالات میں آدمی دن بھر مصروف رہتا ہے اس قسم کی چیزیں اسے خواب میں نظر آتی ہیں۔کوئی کہتا ہے کہ خواب ناآسودہ خواہشات کا عکس ہے۔جب کوئی خواہش نا آسودہ رہ جاتی ہے اور اس کی تکمیل نہیں ہوتی تو وہ خواہش خواب میں پوری ہوجاتی ہے۔
اس طرح کی بے شمار باتیں خواب کے بارے میں مشہورہیں اور ہر شخص نے اپنی فکر اور علم کے مطابق خواب کے بارے میں کچھ نہ کچھ کہا ہے۔ لیکن اس بات سے ایک فرد واحد بھی انکار نہیں کرسکتا کہ جس طرح روح گوشت پوست کے جسم کے ساتھ حرکت کرتی ہے۔اسی طرح روح گوشت پوست کے جسم کے بغیر بھی حرکت کرتی رہتی ہے۔اگر کوئی شخص یہ اعتراض کرے کہ خواب
* خواب اور تعبیر
دیکھنا اور خواب میں کئے ہوئے اعمال اور حرکات خیالی ہیں تو اس کی تردید ہوجاتی ہے۔اس کی تردید اس طرح ہوتی ہے کہ ہر شخص ایک یا دو یا زیادہ خواب دیکھنے کے بعد جب بیدار ہو تا ہے تو خواب میں کئے ہوئے اعمال کا اثر اسکے اوپر باقی رہتا ہے۔اس کی ایک بڑی واضح مثال خواب میں کئے ہوئے اعمال کے نتیجے میں غسل کا واجب ہوجانا ہے۔ جس طرح کوئی آدمی بیداری میں جنسی لذت حاصل کرکے ناپاک ہوجاتا ہے اور اسکے اوپر غسل واجب ہوجاتا ہے اسی طرح خواب میں کئے ہوئے اس عمل کے بعد بھی اس کے اوپر غسل واجب ہوجاتا ہے۔یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ خواب میں کوئی ڈراؤنا منظر نظروں کے سامنے آگیا۔آدمی جب بیدار ہو ا تو منظر کی دہشت ناکی اس کے اوپر پوری طرح مسلط ہوتی ہے۔جس طر ح کسی دہشتناک واقعہ سے بیداری میں دل کی حرکت تیز ہوجاتی ہے۔اسی طرح خواب میں دہشت ناک چیز دیکھنے سے دل کی حرکت تیز ہوجاتی ہے۔یا اچھا خواب دیکھ کر، بیدار ہونے کے بعد وہ خوش ہوتا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 293 تا 294
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔