حواس میں اشتراک
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=26329
جب تک آدمی انسان اور حیوانات کے اجتماعی جذبات کے دائرے میں رہتا ہے اس وقت تک اس کی حیثیت دوسرے حیوانات سے الگ نہیں ہے اور جب ان جذبات کو وہ انسانی جذبات کے ذریعے سمجھتا ہے اور جذبات کی تکمیل میں انسانی حواس کا سہارا لیتا ہے تو وہ حیوانات سے ممتاز ہو جاتا ہے۔
جذبات اور حواس کا اشتراک انسانوں کی طرح حیوانات میں بھی ہے مگر فرق یہ ہے کہ ایک بکری یا ایک گائے حواس میں معنی نہیں پہناسکتی۔ اس کا علم زندگی کو قائم رکھنے کی ضروریات پوری کرنے تک محدود ہے۔ وہ صرف اتنا جانتی ہے کہ پانی پینے سے پیاس بجھتی ہے پتے کھانے سے بھوک رفع ہوتی ہے۔ اس بات سے اسے کوئی غرض نہیں کہ پانی کس کا ہے۔ اس کے برعکس انسان کے اندر جب تقاضا ابھرتا ہے تو وہ حواس کے ذریعہ اس بات کو سمجھتا ہے کہ تقاضا کس طرح پورا کیا جاتا ہے۔
چونکہ انسان کو اﷲتعالیٰ نے حواس کا علم عطا کردیا ہے اس لئے انسان دوسری مخلوق کے مقابلے میں ممتاز ہوگیا اور یہ ممتاز ہونا ہی مکلف ہونا ہے۔ زندگی قائم رکھنے کے لئے اﷲتعالیٰ کی تمام مخلوق میں تقاضے یکساں ہیں۔ آدمی کو بھوک لگتی ہے اور بکری اور طوطے کو بھی بھوک لگتی ہے۔ پیاس آدمی کو بھی لگتی ہے پیاس دوسرے حیوانات کو بھی لگتی ہے۔ دونوں بھوک اور پیاس کا تقاضا پورا کرتے ہیں لیکن انسان تقاضوں اور حواس کی تعریف سے واقف ہے یہ وقوف ہی انسان کو شرف کے درجہ پر فائز کرتا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 287 تا 288
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔