انسان بے سکون کیوں ہے؟
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=26266
زرپرست لوگوں کو کون بتائے کہ وہ اس لئے پریشان ہیں کہ ان کے اندر ایک ہستی ہے جس نے ان کے وجود کو سہارا دیا ہوا ہے۔جس کی وجہ سے وہ زندہ ہیں۔وہ ہستی کون ہے؟ وہ ہستی ان کی روح ہے۔اور روح اﷲ سے محبت چاہتی ہے۔جب تک روح کومحبت میسر نہیں آئے گی آدم ذاد سب کچھ ہوتے ہوئے بے چین رہے گا۔حقیقت یہ ہے کہ آدم زاد کا مادی وجود ’’ روح‘‘ کے تابع ہے۔روح مادی وجود کے تابع نہیں ہے۔
آج کا مسلمان جو ایمان سے خالی دامن ہے،جس کے قول و فعل میں تضاد ہے،جو جھوٹ کو سچ اور سراب کو حقیقت سمجھ بیٹھا ہے جس کے اندر منافقت، بغض، کینہ، تعصب، نفرت اور درندگی نے بسیرا کرلیا ہے،جو گریباں چاک،افسردہ چہرہ،اور گدالی آنکھوں والی تصویر بن گیا،کہتا ہے مجھے سکون نہیں ہے۔قرار نہیں ہے۔
وہ پوچھتا ہے کہ:
میں اس بے چینی سے کس طرح نجات حاصل کروں؟
انسان! اس لئے بے چین ہے کہ منافقت اور مکراس کی زندگی میں داخل ہوگیا ہے۔جیسے جیسے وہ مکر و فریب سے قریب ہورہا ہے․․․․․ اﷲ کی محبت اور قربت سے دور ہورہا ہے۔
انسان جب اپنی منافقت پر سے پردہ اٹھا ئیگا․․․․․․․ تو اسے اپنا چہرہ بھیانک نظر آئے گا․․․․․․․․․
ماحول زہر آلود ہوگا توانسان کیوں بیمار نہیں ہونگے۔جب اﷲ اور اس کی مخلوق سے محبت ہمارے اندر نہیں ہوگی تو ہم کبھی خوش نہیں رہیں گے۔
خوش نہیں ہونگے تو سکون نہیں ملے گا
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 279 تا 280
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔