مادی جیالوجسٹ
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=26192
زمین پرتین حصے پانی ہے اور ایک حصہ خشکی ہے،زمین طبقات یا پرت در پرت بنی ہوئی ہے،جس طرح پیاز میں بے شمار پرت ہیں اسی طرح زمین بھی طبقات یا پرت در پرت تخلیق کی گئی ہے۔زمین کو ادھیڑ ا جائے تو نظر آتا ہے کہ زمین کا ہر پرت ایک نئی تخلیق ہے۔ہم کسی پرت کا نا م لوہا،کسی پرت کا نام کوئلہ،کسی پرت کا نا م تانبہ یا پیتل رکھتے ہیں۔کسی پرت کو یورینیم یا دوسری دھاتوں کے نام سے جانتے ہیں۔
جیالوجسٹ یہ بات جانتا ہے کہ زمین کے ذرات دراصل نئی نئی تخلیقات کے فارمولے ہیں۔یہی صورتحال مٹی کی بھی ہے۔زمین پر مٹی کہیں سرخ ہے،کہیں سیاہ ہے،کہیں بھرُ بھرُی ہے،کہیں چکنی ہے،کہیں پہاڑ کی طرح سخت ہے اور کہیں دلدل ہے۔زمین کی ایک خاصیت جو ہر جگہ خود اپنا مظاہرہ کرتی ہے یہ ہے کہ زمین ماں کی طرح اپنے بطن میں کسی بیج کو نشوونما دیتی ہے جس طرح ایک ماں پہلے دن سے بچے کو اپنے بطن میں تخلیقی پروسس کے مطابق نشونما دے کر پیدا کرتی ہے اسی طرح زمین بھی بے شمار بیجوں کو الگ الگ تخلیق کررہی ہے۔ہم جب زمین کی تخلیقات کے اوپر غور کرتے ہیں تو یہ بات یقین کا
* صدائے جرس
درجہ حاصل کرلیتی ہے کہ زمین دراصل کسی تخلیق کو مظہر بنانے کے لئے بنیادی مصالحہ فراہم کرتی ہے۔جس طرح کسی کھلونے کی ڈائی میں پلاسٹک ڈال کر کھلونا بنالیا جاتا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 268 تا 269
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔