علمِ حضوری
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=26162
علم ِ حضوری وہ علم ہے جو ہمیں غیب کی دنیا میں داخل کرکے غیب سے متعارف کراتا ہے۔ علمِ حضوری سیکھنے والے بندے کے اندر لاشعوری تحریکات عمل میں آجاتی ہیں۔لاشعوری تحریکات عمل میں آجانے سے مراد یہ ہے کہ حافظہ کے اوپر ان باتوں کا جو بیان کی جارہی ہیں ایک نقش ابھرتا ہے۔مثلاََ اگر علم حضوری سکھانے والا استاد کبوتر کہتا ہے تو ذہن کی سکرین پر کبوتر کا ایک خاکہ بنتا ہے اور جب الفاظ کے اندر گہرائی پیدا ہوتی ہے تو دماغ کے اندر فی الواقع کبوتر اپنے پورے خدوخال کے ساتھ نظر آتا ہے۔اسی طرح روحانی استاد جب ایٹم کا تذکرہ کرتا ہے تو ایٹم کی ساخت ایٹم میں توانائی اور عناصر اور عناصر کی باہمی پیوستگی سے بننے والے سالمات کا ادراک ہوتاہے۔علمِ حضوری میں تین ابواب اور۱۷ کلاسیں ہوتی ہیں۔
بابِ اول: اجمال
بابِ دوئم: تفصیل
بابِ سوئم: اسرار
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 265 تا 265
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔