تخلیقی فارمولے
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=26096
علم تصوف ․․․انکشاف کرتاہے کہ زمین پر موجود ہر شے روشنی کے غلاف میں بند ہے اور روشنی کے غلاف میں مقداریں کام کررہی ہیں۔انسان جب مخفی صلاحیتوں کو بیدار کرکے کسی شے میں تفکر کرتا ہے تو اس کے اوپر شے کے اندر چھپی ہوئی قوتیں منکشف ہوجاتی ہیں ۔موجودہ سائنسی ترقی اسی ضابطہ اور قاعدہ پر قائم ہے۔سائنس دانوں نے جیسے جیسے تفکر سے کام لیا ان کے اوپر شے کے اندر کام کرنے والی تخریبی اور تعمیری قوتیں آشکار ہوگئیں۔سائنس دانوں کا خیال ہے کائنات میں جتنی بھی اشیاء ہیں خواہ وہ مائع ہوں یا ٹھوس ہوں یا گیس کی صورت میں ہوں سب کی سب ایٹموں سے بنی ہوئی ہیں اور خود ایٹم زیادہ تر ’’ خلا‘‘ پر مشتمل ہے۔بعض اشیاء میں تمام کے تمام ایٹم ایک جیسے ہوتے ہیں ایسی اشیاء کو عناصر کہا جاتا ہے جن میں ہائیڈروجن، کاربن ، لوہا،سونا ،سیسہ، پلاٹینیم اور یورینیم جیسے قدرتی عناصر ہیں۔عناصر کے علاوہ مرکبات میں مختلف عناصر کے ایٹم ایک دوسرے میں جذب اور گندھے ہوئے ہیں۔عناصر کی باہمی پیوستگی سے سالمات بنتے ہیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 257 تا 258
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔