آواز میں اسرارو رموز
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=25700
صاحب مراقبہ جب مسلسل اس آواز پر دھیان مرکوز رکھتا ہے تو کان میں آواز آنے لگتی ہے۔یہ آواز مختلف انداز اور طرزوں میں سنائی دیتی ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ آواز میں الفاظ اور جملے بھی سنائی دیتے ہیں۔ آواز کے ذریعے مراقبہ کرنے والے پراسرار ورموز منکشف ہوتے ہیں۔ غیبی واقعات کا کشف اور عالم بالا سے رابطہ قائم ہوجاتا ہے۔ جب صاحب مراقبہ مشق میں مہارت حاصل کرلیتا ہے تو غیبی آواز سے گفتگو کی نوبت آجاتی ہے اور وہ آواز سے سوال جواب بھی کرتا ہے۔جب کوئی شخص اس قابل ہوجاتا ہے کہ ہاتف غیبی کو سن سکے تو از خود سوال کرنے اور جواب حاصل کرنے کی صلاحیت بھی اس کے اندر بیدار ہوجاتی ہے۔ تاہم عملی طورپر اس کا طریقہ یہ ہے:
٭ جو بات پوچھنی ہو اس کو ذہن میں ایک بار دھرائیں۔
٭ پھر مراقبہ کی حالت میں بیٹھ کر ہاتف غیبی کی طرف توجہ کریں اور مسلسل دھیان قائم رکھیں۔
٭ اس وقت سوال کو ذہن میں نہ لائیں صرف توجہ ہاتف غیبی کی طرف مرکوز رکھیں۔
٭ ذہنی یکسوئی اور دماغی طاقت کی مناسبت سے جلد ہی آواز کے ذریعے جواب ذہن میں
آجاتا ہے۔
٭ ہاتف غیبی کی آواز سننے یا ملاقات کرنے کے لئے اہم ضرورت مرشد کریم کی نگرانی ہے۔ یہ ایسی ہی بات ہے کہ چھوٹے ناواقف بچے کو کسی لیبارٹری میں اکیلا چھوڑ دیا جائے۔اور وہاں ایسے کیمیکل ہوں جو نقصان کا سبب بن سکتے ہوں۔تو اسے فائدہ کے بجائے تکلیف اور پریشانی لاحق ہوگی۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 246 تا 246
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔