جنت کے انگور
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=25634
درختوں میں ایک خاص یہ بات نظر آئی کہ ہر درخت کا تنا اور شاخیں، پتے، پھل اور پھول ایک دائرے میں تخلیق کئے گئے ہیں۔جس طرح برسات میں سانپ کی چھتری زمین میں سے اگتی ہے۔اسی طرح گول اور با لکل سیدھے تنے کے درخت ہیں۔ہوا جب درختوں اور پتوں سے ٹکراتی ہے تو ساز بجنے لگتے ہیں ان سازوں میں اتنا کیف ہے کہ آدمی کا دل وجدان سے معمور ہو جاتاہے۔اس باغ میں انگورکی بیلیں ہیں۔انگوروں کا رنگ گہرا گلابی یا گہرا نیلا ہے۔بڑے بڑے خوشوں میں ایک ایک انگور اس فانی دنیا کے بڑے سیب کے برابر ہے۔ اس باغ میں آبشار اور صاف شفاف دودھ جیسے پانی کے چشمے ہیں۔ بڑے بڑے حوضوں میں سینکڑوں قسم کے کنول کے پھول گردن اٹھائے کسی کی آمد کے منتظرہیں۔باغ میں ایسا سماں ہے جیسے صبح صادق کے وقت ہوتا ہے یا بارش تھمنے کے بعد سورج غروب ہونے سے ذرا پہلے ہوتا ہے۔
اس باغ میں پرندے تو ہزاروں قسم کے ہیں مگر چوپائے کہیں نظر نہیں آئے۔ بہت خوبصورت درخت پر بیٹھے ہوئے ایک طوطے سے صوفی نے پوچھا کہ یہ باغ کہاں واقع ہے اس طوطے نے انسانو ں کی بولی میں جواب دیا۔
’’ یہ جنت الخلد ہے۔یہ اﷲ کے دوست لعل شہباز قلندر ؒ کا باغ ہے‘‘ اور حمد و ثنا ء کے ترانے گاتا ہوا اڑ گیا۔انگوروں کا ایک خوشہ توڑ کرواپس جنت کی کھڑکی سے دوبارہ قبر شریف میں آگیا۔
قلندرصاحب نے پوچھا’’ ہمارا باغ دیکھا، پسند آیا تمہیں ‘‘ عرض کیا کہ ’’ ایسا باغ نہ کسی نے دیکھا اورکوئی انسان اس کی تعریف کرنے کی قدرت نہیں رکھتا‘‘
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 242 تا 243
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔