یتیموں کا مال
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=24966
شکل و صورت میں انسان، ڈیل ڈول کے اعتبار سے دیو۔ قد تقریباً 20 فٹ، جسم بے انتہا چوڑا، قد کی لمبائی اور جسم کی چوڑائی کی وجہ سے کسی کمرے یا کسی گھر میں رہنا ناممکن۔ بس ایک کام ہے کہ اضطراری حالت میں مکانوں کی چھت پر اِدھر سے اُدھر اور اُدھر سے اِدھر گھوم رہے ہیں۔ بیٹھ نہیں سکتے، لیٹ بھی نہیں سکتے، ایک جگہ قیام کرنا بھی بس کی بات نہیں ہے۔ اضطراری کیفیت میں اس چھت سے اُس چھت پر اور اُس چھت سے اس چھت پر مسلسل چھلانگیں لگا رہے ہیں۔ کبھی روتے ہیں اور کبھی بے قرار ہو کر اپنا سر پیٹتے ہیں۔
پوچھا :’’حضرت یہ کس عمل کی پاداش ہے؟ آپ اس قدر غمگین اور پریشان کیوں ہیں؟
جواب دیا :’’میں نے دنیا میں یتیموں کا حق غصب کر کے بلڈنگیں بنائی تھیں۔ یہ وہی بلڈنگیں اور عمارتیں ہیں۔ آج ان کے دروازے میرے اوپربند ہیں۔لذیذ اور مرغن کھانوں نے میرے جسم میں ہو ا اور آگ بھر دی ہے۔ ہو ا نے میرے جسم کو اتنا بڑا کر دیا ہے کہ گھر میں رہنے کا تصور میرے لئے انہونی بات بن گئی ہے۔ آہ! آہ! یہ آگ مجھے جلا رہی ہے۔ میں جل رہا ہوں۔میں بھاگنا چاہتا ہوں مگر فرار کی تمام راہیں ختم ہو گئی ہیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 236 تا 236
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔