ٹانگوں میں انگارے
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=24954
اس عظیم الشان شہر میں ایک تنگ اور تاریک گلی ہے۔ گلی کے اختتام پر کھیت اور جنگل ہیں۔ یہاں ایک مکان بنا ہو ا ہے۔ مکان کیا ہے بس چار دیوار ی ہے اس مکان پر کسی ربر نما چیز کی جالی دار چھت پڑی ہوئی ہے۔ دھوپ اور بارش سے بچاؤ کا کوئی سہارا نہیں ہے۔ اس مکان میں صرف عورتیں ہیں، چھت اتنی نیچی ہے کہ آدمی کھڑا نہیں ہو سکتا۔ ماحول میں گھٹن اور اضطراب ہے۔ ایک صاحبہ ٹانگیں پھیلائے بیٹھی ہیں۔ عجیب اور بڑی ہی عجیب بات ہے کہ ٹانگوں سے اوپر کا حصّہ معمول کے مطابق ہے اور ٹانگیں دس فٹ لمبی ہیں۔
اس ہیئت کذائی میں دیکھ کر ان سے پوچھا ’’ محترمہ،آپ کیسی ہیں،آپ کی ٹانگیں اتنی لمبی کیوں ہیں!انہوں نے بتا یا کہ میں دنیائے فانی میں جب کسی کے گھر جاتی تھی،ایک گھر کی بات دوسرے گھر جاکر سناتی تھی اور خوب لگائی بجھائی کرتی تھی۔ اب حال یہ ہے کہ چلنے پھرنے سے معذور ہوں۔ ٹانگوں میں انگارے بھرے ہوئے ہیں۔ ہائے میں جل رہی ہوں اور کوئی نہیں جو مجھ پر ترس کھائے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 235 تا 235
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔