چراغ کی لو
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=22953
اس روشنی کی ایک شعاع کا نام’’ باصرہ‘‘ ہے۔ یہ شعاع کائنات کے پورے دائرے میں دور کرتی رہتی ہے۔
کائنات ایک دائرہ ہے اور یہ روشنی ایک چراغ ہے۔ اس چراغ کی لو کا نام باصرہ ہے۔ جہاں اس چراغ کی لو کا عکس پڑتا ہے وہاں اردگرد اور قرب وجوار کو چراغ کی لو دیکھ لیتی ہے۔ اس چراغ کی لو میں جس قدر روشنیاں ہیں ان میں درجہ بندی ہے۔ کہیں لو کی روشنی بہت ہلکی، کہیں ہلکی،کہیں تیز اور کہیں بہت تیز پڑتی ہے۔ جن چیزوں پر لو کی روشنی بہت ہلکی پڑتی ہے ہمارے ذہن میں ان چیزوں کا تواہم پیدا ہوتا ہے۔ تواہم لطیف ترین خیال کو کہتے ہیں۔ جو صرف ادراک کی گہرائیوں میں محسوس کیا جاتا ہے۔
جن چیزوں پر لو کی روشنی ہلکی پڑتی ہے ہمارے ذہن میں ان چیزوں کا خیال رونما ہوتا ہے۔جن چیزوں پر لو کی روشنی تیز پڑتی ہے۔ ہمارے ذہن میں ان چیزوں کا تصور قدرے نمایاں ہوجاتا ہے اور جن چیزوں پر لو کی روشنی بہت تیز پڑتی ہے ان چیزوں تک ہماری نگاہ پہنچ کر ان کو دیکھ لیتی ہے۔
وہم، خیال اور تصور کی صورت میں کوئی چیز انسانی نگاہ پر واضح نہیں ہوتی اور نگاہ اس چیز کی تفصیل کو نہیں سمجھ سکتی۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 220 تا 221
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔