دل کی نگرانی کرنی چاہۓ
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=22784
ایک روز کھانا تناول کرنے کے بعد آپ نے مجھے کچھ روٹیاں عنایت کیں میرے دل میں یہ خیال آیا کہ میں نے تو خوب سیر ہو کر کھانا کھایا ہے میں اتنی روٹیوں کا کیا کروں؟ کچھ دیر بعد آپ نے مجھے ایک دوست کے گھر چلنے کے لئے کہا، راستے میں میرے دل میں پھر وہی خیال آیاکہ روٹیوں کا کیا کرنا ہے۔ حضرت میری جانب متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ دل کی نگرانی کرنی چاہیئے تاکہ اس میں کوئی وسوسہ داخل نہ ہو۔ جب ہم اس دوست کے گھر پہنچے وہ حضرت کو دیکھ کر بہت خوش ہوئے اور حضرت کے سامنے دودھ پیش کیا حضرت سماسی بابا نے ان سے کھانے کے متعلق پوچھا تو انہوں نے سچ کہہ دیا کہ آج روٹی نہیں کھائی۔ حضرت نے فرمایا۔ روٹیاں پیش کردو۔ اس واقعہ کے بعد حضرت کی عزت و توقیراورعقیدت میرے اندر بہت زیادہ ہو گئی۔
ایک دن فرمایا۔جب استاد شاگرد کی تربیت کرتا ہے تو یہ بھی چاہتا ہے کہ شاگرد بھی استاد کی تعلیمات کو قبول کرے۔
خواجہ محمد بابا سماسی نے خواجہ بہاؤ الدین نقشبندؒ کو اپنی فرزندی میں قبول کیا۔ اگرچہ ظاہری اسباب میں طریقت کے آداب سید امیر کلال سے سیکھے،مگر حقیقتاً آپ اویسی ہیں اور آپ نے خواجہ عبدالخالق نجدوانی کی روح سے فیض پایا۔
آپ فرماتے ہیں کہ ایک رات میں نجا کے مزارات میں سے تین متبرک مزاروں پر حاضر ہوا میں نے ہر قبر پر ایک چراغ جلتا ہوا دیکھاچراغ میں پورا تیل اور بتی ہونے کے باوجود،چراغ کی لوکو اونچا کرنے کے لئے بتی کو حرکت دی جارہی تھی ۔ لیکن باباسماسی کے مزار کے چراغ کی لو کو مسلسل روشن دیکھ کر میں نے چراغ کی لو پر نظر جما دی۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 195 تا 195
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔