شیخ الاسلام
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=22754
سفر میں دونو ں حضرات الگ الگ ہو گئے شیخ بہاوالدین زکریا ملتان آگئے اورجلال الدین تبریزی خراسان چلے گئے۔ اور کچھ عرصے بعد جلال الدین تبریزی دہلی چلے گئے ۔
اس وقت سلطان شمس الدین التمش ہندوستان کا حکمران تھا۔ اﷲ والوں سے محبت و عقیدت رکھتا تھا۔ حضرت جلال الدین تبریزی ؒ کی آمدکی خبر سلطان کو ملی تو وہ آپ کے استقبال کے لئے شہر پناہ کے دروازہ پر حاضر ہوا گھوڑے سے اتر کر آپ کو تعظیم دی۔ نجمِالدین صغریٰ اُس وقت شیخ الاسلام کے منصب پر فائز تھا۔ اُس نے سلطان کی عقیدت اور حضرت جلال الدین تبریزیؒ کی بے انتہا پذیرائی دیکھی تو اُس کے اندر حسد کی آگ بھڑک گئی۔
بغض و عناد کے تحت اس نے ایک گھناؤنی سازش تیار کی اور حضرت جلالِالدین تبریز یؒ پر تہمت لگادی۔گو ہر نامی ایک طوائف کو اس گھناؤنی سازش میں شریک کیا اور سلطان التمش کے دربار میں مقدمہ پیش کردیا۔ جب مقدمہ پیش ہوا تو گوہر نے سچ سچ بتادیا کہ یہ ساری سازش شیخ الاسلام نجم الدین صغریٰ کی بنائی ہوئی ہے۔
شیخِبہاؤالدین زکریا ؒ فرماتے ہیں کہ لوگوں نے صوفیاء کے بارے میں یہ مشہور کردیا ہے کہ ان کے پاس نذرو نیاز اور فاتحہ کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔جب روحانی بزرگوں پر تارک الدّنیا ہونے کالیبل لگا دیا جائے گا تو ان کے پاس روحانی افکار کے حصول اور معاشرتی مسائل کے حل کے لئے کوئی نہیں آئیگا۔ظاہر پرستوں کو معلوم نہیں ہے کہ کم کھانا۔ کم سونا۔ کم بولنا۔ غیر ضروری دلچسپوں میں وقت ضائع نہ کرنا…… تزکیہ نفس کے لئے ضروری ہے۔ ہم روزہ رکھتے ہیں کوئی نہیں کہہ سکتا کہ اسلام فقروفاقہ کا مذہب ہے روزہ کے فوائد اس بات کے شاہد ہیں کہ کم کھانا کم بولنا کم سونا روح کی بالیدگی کے وظائف ہیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 190 تا 191
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔