امام غزالی
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=22674
*امام غزالی اپنے زمانے کے یکتائے روزگارتھے۔بڑے بڑے جید علماء اُن کے علوم سے استفادہ کر تے تھے۔ بیٹھے بیٹھے ان کو خیال آیا۔ کہ خانقاہی نظام دیکھنا چاہئے کہ یہ لوگ کیا پڑھاتے ہیں۔پھر وہ اس تلاش و جستجو میں سا ت سال تک مصروف رہے ۔ اس سلسلہ میں انہوں نے دوردرازکا سفر بھی کیابالآخر مایوس ہو کر بیٹھ گئے۔کسی نے پو چھا ’’آپ ابوبکر سے بھی ملے ہیں؟‘‘
امام غزالی نے فر مایا کہ: میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ یہ سب خیالی باتیں ہیں۔جو فقراء نے اپنے بارے میں مشہور کر رکھی ہیں۔لیکن پھر وہ حضرت ابوبکر شبلی سے ملاقات کے لیے عازم سفر ہوگے جس وقت وہ سفر کے لیے روانہ ہوئے۔ اس وقت ان کالباس اور سواری میں گھوڑے اور زین کی قیمت ہزار اشرفی تھیں شاہانہ زندگی بسر کرنے والے امام غزالی منزلیں طے کرکے ابو بکر شبلی کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ ایک مسجد میں بیٹھے ہوئے گڈری سی رہے تھے ۔امام غزالیؒ حضرتِابوبکر شبلی ؒ کی پشت کی جانب کھڑے ہوگئے۔حضرت ابو بکر شبلیؒ نے پیچھے مڑکر دیکھے بغیر فرمایا کہ:
’’ غزالی تو آگیا…………تو نے بہت وقت ضائع کردیا۔میری بات غور سے سن! شریعت میں علم پہلے اور عمل بعد میں ہے۔ طریقت میں عمل پہلے اور علم بعد میں ہے۔ اگر تُوقائم رہ سکتا ہے تو میرے پا س قیا م کر ورنہ واپس چلا جا‘‘
امام غزالیؒ نے ایک منٹ توقف کیا اور کہا میں آپ کے پا س قیام کروں گا۔حضرت ابو بکر شبلیؒ نے فرمایا کہ سامنے کونے میں جا کر کھڑے ہوجاؤ امام غزالی مسجد کے کونے میں جا کر کھڑے ہوگئے کچھ دیر بعد ابو بکر شبلی نے بلایا اور دعا سلام کے بعد اپنے گھر لے گئے۔
* تذکرۂ غوثیہ
تین سال کی سخت ریاضت کے بعد امام غزالیؒ جب بغداد واپس پہنچے تو ان کے استقبال کے لئے پورا شہر اُمنڈ آیا۔لوگوں نے جب ان کو صاف ستھرے عام لبا س میں دیکھا تو پریشان ہوگئے انہوں نے کہا:ـ’’امام !شان و شوکت چھوڑ کر تم کو کیا ملاہے؟‘‘
امام غزالیؒ نے فرمایا کہ :
’’ اﷲ کی قسم! اگر میرے اوپر یہ وقت نہ آتااور میرے اندر سے بہت بڑا عالم ہونے کا زعم ختم نہ ہوتا تو میری زندگی برباد ہوجاتی۔‘‘
سلسلہ قادریہ میں درود شر یف زیا دہ سے زیا دہ پڑھنے کی تلقین کی جا تی ہے ذکر خفی اور ذکر جلی دونوں اشغال کثر ت سے کئے جا تے ہیں۔حضر ت شیخ محی الدین عبدالقادر جیلا نی ؒنے آفاقی قو انین کے راز ہائے سر بستہ کا انکشا ف فر مایا ہے۔قدرت کے قو انین کے استعمال کا ایسا طر یقہ پیش کیا ہے اور ان قو انین کو سمجھنے کی ایسی راہ متعین فر مائی جہاں سائنس ابھی تک نہیں پہنچ سکی۔
شیخ عبد القادر جیلا نی ؒ نے بتا یا کہ زمین و آسمان کا وجو د اُس روشنی پر قا ئم ہے جس کو اﷲتعالیٰ کا نور فیڈ کر تا ہے۔اگر نوع انسانی کا ذہن ما دے سے ہٹ کر اس روشنی پر مر کو ز ہو جائے تو انسا ن یہ سمجھنے کے قا بل ہو جائے گا کہ اس کے اند ر عظیم الشا ن ما ورائی صلا حتیں ذخیر ہ کر دی گئی ہیں۔جن کو استعمال کر کے نا صرف یہ کہ وہ زمین پر پھیلی ہو ئی اشیاء کو اپنا مطیع و فر ما نبر دار بنا سکتا ہے بلکہ ان کے اندر کا م کر نے والی قو توں اور لہروں کو حسب منشا ء استعمال کر سکتا ہے۔پو ری کا ئنا ت اُس کے سا منے ایک نقطہ بن کر آجا تی ہے اس مقا م پر انسان مادی و سائل کا محتاج نہیں رہتا۔ وسائل اس کے سا منے سر بسجود ہو جا تے ہیں سید نا شیخ عبد القا در جیلا نیؒ نظام تکوین میں ممثل کے درجے پر فا ئز ہیں اور نظامت کے امورمیں سید نا حضو ر علیہ الصلو ۃ وسلا م کے وزیر حضوری ہیں۔
رجال الغیب اور تکو ینی امور میں خو اتین و حضر ات کا بڑے پیر صاحبؒ سے ہروقت واسطہ رہتا ہے۔
حضور پاک صلی اﷲ علیہ وسلم کے دربا ر اقدس میں بڑے پیر صاحب کا یہ مقام ہے کہ حضور علیہ الصلو ۃ وسلا م نے آج تک اُن کی کوئی درخو است نا منظور نہیں فر مائی اور اس کی وجہ یہ ہے کہ بڑے پیر صاحبؒ حضور پاک صلی اﷲ علیہ وسلم کے اتنے مز اج شنا س ہیں کہ وہ ایسی کوئی بات کر تے ہی نہیں جو حضور ؐ کی طبیعت اور مز اج مبا رک کے خلا ف ہو۔ سید نا شیخ عبد القا در پیران ِپیر دستگیر کی تمام کراما ت کو مختصر سے وقت میں سمیٹ لینا ممکن نہیں ہے ۔
تین کرامات سائنسی توجہیہ کے ساتھ ہدیۂ قارئین ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 176 تا 178
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔