سیدنا عثمان ذوالنورینؓ
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=22191
حضرت عثمان ذوالنورین ؓ کے آزاد کردہ غلام محجن کہتے ہیں کہ ایک دن میں آپؓ کے ساتھ آپ ؓ کی ایک زمین پر گیا جہاں ایک عورت نے جو کسی تکلیف میں مبتلاء تھی آپ ؓ کے پاس آکر عرض کیا۔اے امیر المومنین! مجھ سے زنا کا ارتکاب ہوگیا ہے۔اس پر آپؓ نے مجھے حکم دیا کہ اس عورت کو باہر نکال دو۔چنانچہ میں نے اس کو بھگادیا۔تھوڑی دیر بعد اس عورت نے آکر پھر اسی غلطی کا اعتراف کیا۔انہوں نے فرمایا اسے باہر نکال دو۔تیسری مرتبہ اس عورت نے پھر آکر کہا اے خلیفہ وقت میں نے بِلا شک و شبہ گناہ ِ کبیرہ کیا ہے میرے اوپر حد ِ زنا جاری فرمادیں۔
حضرت عثمان ؓ نے ارشاد فرمایا۔اے محجن! اس عورت پر مصیبت آپڑی ہے اور مصیبت اور تکلیف ہمیشہ فساد کا سبب ہوتی ہے۔ اس کو پیٹ بھر کر روٹی اور تن بھر کپڑا دے ، اس دیوانی کو میں اپنے ساتھ لے گیا۔ میں نے اسے آرام سے رکھا تھوڑے دنوں بعد اس کے ہوش و حواس درست ہوئے تو وہ مطمئن ہوگئی۔ حضرت عثمان ؓ فرمایاکہ اچھا اب اسے کھجور، آٹا اور کشمش دے دے۔ میں نے سامان گدھے پرلاد کر اسے دے دیا۔ میں نے اس سے پوچھا اب بھی تو وہی کہتی ہے جو امیر المومنین کے سامنے کہہ رہی تھی اس نے کہا نہیں میں نے جو کچھ کہا تھا تکلیفوں اور مصیبتوں کے پہاڑ پھٹ پڑنے کی وجہ سے کہا تھا۔ تاکہ حد لگادی جائے اور مجھے مصیبتوں سے نجات مل جائے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 138 تا 139
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔