اﷲکا ہاتھ ر سول اﷲ کی پشت پر
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=21999
رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا:
ایک روز کچھ رات گزری تھی کہ میں اٹھا وضو کیا اور جس قدر مجھے وقت میسر آیا میں نے صلوٰۃ قا ئم کی ۔صلوٰۃ میں ہی مجھے اونگھ آگئی میں نے دیکھا میرا پر وردگا ر نہا یت اچھی شکل میں میرے سا منے ہے مجھ سے فر مایا اے محمد صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم میں نے عر ض کیا اے پروردرگار میں حا ضر ہوں۔
پو چھا ملا ء اعلیٰ کس با ت پربحث کر رہے ہیں؟
میں نے عر ض کیا!میں نہیں جا نتا۔اﷲتعالیٰ نے یہ بات تین دفعہ فر مائی اور میں نے تینوں دفعہ یہی جو اب دیا پھر میں نے دیکھا اﷲ تعالی نے اپنی ہتھیلی میرے دونوں شا نوں کے درمیان رکھ دی یہاں تک کہ انگلیوں کی ٹھنڈک میرے سینے میں محسو س ہوئی اب مجھ پر سب چیز یں روشن ہو گئیں۔
اور میں سب کچھ سمجھ گیا پھر اﷲتعالیٰ نے مجھے پکا را!
اے محمد صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم میں نے عر ض کیا لبیک میں حا ضر ہوں اﷲتعالیٰ نے پوچھا ملا ء اعلیٰ کس با ت پر بحث کر رہے ہیں؟
میں نے عر ض کیا!کفا رات پر بحث ہو رہی ہے۔
پوچھا!کفا رات کیا چیز ہیں؟
میں نے عر ض کیا!جما عت کی طر ف پیدل چل کر جا نا،نما ز کے بعد مسجد میں بیٹھنا اور تکلیف کے با وجود وضو کر نا اﷲتعالیٰ نے فر ما یا اور کس با ت پر بحث ہو رہی ہے؟
میں نے عر ض کیا! درجے حا صل کر نے والی چیزوں پر۔
فر ما یا وہ کیا ہیں؟
میں نے عر ض کیا!
بلا شر ط کھا نا کھلا نا۔(یعنی مسکین اور محتا ج ہو نے کی شر ط نہ ہو) بلکہ ہر ایک کوکھا نے کی عام اجازت ہو۔اس لیے کہ بعض غیر ت والے لو گ محتا جوں کے زمر ے میں آنا پسند نہیں کر تے اور ہرا یک انسان سے نر م با ت کر نا اور راتوں کو ایسے وقتوں میں صلوٰۃ قا ئم کر نا جب لوگ سو ئے ہوئے ہوں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 115 تا 116
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔