مفرد لہریں-مرکّب لہریں
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=21316
ہر جسمانی وجود کے اوپر ایک اور جسم ہے۔ اس جسم کو صوفیاء ہیولیٰ کہتے ہیں۔ روحانی آنکھ اس جسم کے طول و عرض اور جسم میں تمام خدوخال ہاتھ، پیر، آنکھ، ناک، دماغ کا بھی مشاہدہ کرتی ہے۔ نہ صرف مشاہدہ کرتی ہے بلکہ ان کے اندر روشنیوں کے ٹھوس پن کو بھی محسوس کرتی ہے۔
تخلیق کا قانون ہمیں بتاتا ہے کہ پہلے روشنیوں سے بنا ہوا جسم تخلیق ہوتا ہے۔ پھر مادی وجود کی تخلیق عمل میں آتی ہے۔ لیکن دونوں میں ٹھوس پن موجود ہے۔ مفرد لہرایسی حرکات کا مجموعہ ہے جو ایک سمت سے دوسری سمت میں جاری و ساری ہے۔ ایک سمت سے دوسری سمت مفرد لہریں ایک دوسرے میں پیوست ہو جائیں اور اس کے اوپر نقش و نگار بن جائیں تو اس کا نام جن اور جنات کی دنیا ہے۔ لیکن اگر مرکب لہریں ایک دوسرے میں پیوست ہوجائیں اس طرح کہ پیوست بھی رہیں اور فاصلہ بھی ختم نہ ہو اور اس بساط پر نقش و نگار بن جائیں تو اس کا نام انسان اور انسان کی دنیا ہے۔ مطلب یہ ہوا کہ مفرد لہروں کے
* محمد رسول اﷲ (جلد سوم)
اوپر نقش و نگار یعنی آنکھ، ناک، کان، ہاتھ، پیر وغیرہ جنات کی دنیا ہے اور مرکب لہروں پر نقش و نگار یعنی ہاتھ، پیر اور دوسرے اعضاء اگر نقش ہوں تو انسانوں کی دنیا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 90 تا 91
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔