کائناتی سسٹم
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=21205
قدرت یہ بھی چاہتی ہے کہ زمین کا کوئی خطہ کوئی حصہ قدرت کے فیض سے محروم نہ رہے انسان درختوں کی خدمت کرتاہے اوردرخت انسانوں کی خدمت پر مامور ہیں ۔انسان حیوانات کی حفاظت کرتاہے اورحیوانات انسانوں کے کام آتے ہیں ۔
ہوا بیجوں کو اپنے دوش پراٹھا کر دور دراز مقامات تک پہنچا تی ہے ، دریا، ندیاں، نالے بیجوں اورجڑوں کو زمین کے ہر خطے تک پہنچا تے ہیں۔ یہی قانون قوموں کے عروج و زوال میں بھی نافذ ہے۔ جب کوئی قوم اس سسٹم سے تجاوز کرتی ہے اور ایثار سے کام نہیں لیتی تو قدرت اسے فنا کردیتی ہے۔
قرآن حکیم میں ارشاد ہے :
’’اگر تم نے کائناتی سسٹم سے منہ پھیر لیا تو یہ زمین کسی اور کے قبضہ میں
دے دی جائے گی۔‘‘
زمین پر صرف وہی قومیں باقی رہتی ہیں جو مظاہر فطرت کے جاری وساری قانون سے واقف ہیں اورحیرت انگیز تخلیق اور نظام آفرینش کا مطالعہ کرتی ہیں، سب سے بڑا ظلم اور جہالت یہ ہے کہ کسی قوم کو یہ معلوم نہ ہو کہ آسمانی دنیا کا مشاہدہ کئے بغیر کوئی قوم کائناتی سسٹم سے واقف نہیں ہوتی ۔
زمین کے خزانوں کو استعمال کئے بغیر کوئی قوم زندہ نہیں رہتی، زمین کے خزانوں کے استعمال کا عمل اور طریقہ قرآن میں تفکر(کنسنٹریشن اورمراقبہ)کرناہے ۔
حضرت ابراہیم ؑ نے کائنات میں تفکر اور اﷲ وحدہ لا شریک کی پرستش کواپنی اولاد اورامت کے لئے فرض قرار دیا ہے ۔
اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں :
’’ میں تجھے بنانے والا ہوں انسانوں کے لئے امام۔‘‘
حضرت ابراہیم ؑ نے اپنی اولاد کے لئے پوچھا تواﷲ تعالیٰ نے فرمایا:
’’تیری اولاد میں سے ظالم لوگ محروم ہو جائیں گے۔‘‘
(سورۃ بقرہ آیت نمبر ۱۲۴)
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 79 تا 80
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔