اﷲ کی عادت
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=21175
تصوف کے طالب علم کو․․․․․مرشد بتاتاہے کہ جب بندہ کا اﷲ سے تعلق قائم ہوجاتاہے تو اس کے اندر اﷲ کی صفات منتقل ہوجاتی ہیں ۔خلق خدا کی خدمت اﷲ کا ذاتی وصف ہے جو بندہ مخلوق کی خدمت کرتا ہے فی الحقیقت اس نے وہ کام شروع کردیا ہے جو اﷲ کررہا ہے۔ جتنا زیادہ مخلوق کی خدمت میں انہماک بڑھتا ہے اس ہی مناسبت سے بندہ اﷲ سے قریب ہوجاتاہے۔کوئی نبی ،کوئی صوفی یا ولی ایسا نہیں ہے ،جس نے نہایت خوشدلی کے ساتھ اﷲ کی مخلوق کی خدمت نہ کی ہو۔
صوفی اپنے شاگردوں کو بتاتا ہے ۔
مخلوق کی خدمت اﷲ کی پسندیدہ عادت ہے․․․․․
صوفی بلا امتیاز مذہب و ملت مخلوق سے محبت کرتا ہے․․․․․․․․
جو بندہ مخلوق سے نفرت کرتا ہے اور تفرقہ ڈالتا ہے وہ اﷲ کا دوست نہیں ہے․․․․․․
اﷲ کا دوست خود غرض نہیں ہوتا․․․․․․․
اﷲ کا دوست خوش رہتا ہے اور وہ سب کو خوش دیکھنا چاہتا ہے۔صوفی تلقین کرتا ہے کہ ایسی باتوں سے اﷲ خوش ہوتا ہے جن باتوں میں خلوصِ نیت ہو، اخوت ہو، ہمدردی ہو، ایثار ہو۔
رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
’’مومن کی فراست سے ڈرو کہ وہ اﷲ کے نو رسے دیکھتا ہے۔ ‘‘
مومن میں ایسی فراست کام کرتی ہے جو نور کی دنیا کا مشاہدہ کرتی ہے۔
جڑی بوٹیاں پھول پھل اورپودے بھی مخلوق ہیں ۔جسطرح انسان کی پیدائش مرحلہ وار پراسس سے ہوتی ہے۔اس طرح نباتات ،جمادات کی حیات و ممات بھی مر حلہ وار پراسس پر قائم ہے۔ اﷲ نے کائنات میں ہر شے کو جوڑے جوڑے بنایاہے۔یعنی ہر شے کے دودو رخ ہیں ․․․․․اورہر رخ ،مقداروں (خلیوں )سے مرکب ہے۔ہر خلیہ کی بیرونی دیوارمیں آکسیجن، ہائیڈروجن اور کاربن کا عمل دخل ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 75 تا 76
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔