روحانی اُستاد کی خصوصیات
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=20157
اولیاء اللہ نے روحانی استاد کی جو خصوصیات بیان کی ہیں وہ درجِ ذیل ہیں:
۱) حقوق العباد پورے کرتا ہو۔
۲) آخرت کی زندگی پر یقین رکھتا ہو۔
۳) اللہ تعالیٰ کے دیدار کا مشتاق ہو۔
۴) کمال کا دعویٰ نہ کرتا ہو۔
۵) کرامت دکھانے کا شوقین نہ ہو۔
۶) اسے اولیاء اللہ کی قربت حاصل ہو۔
۷) سیرتِ طےّبہ پر اس کا عمل ہو اور سیرتِ طےّبہ کے مطابق اپنے شاگردوں کی تربیت کرے۔
۸) ہر حال و قال میں اس کا منتہائے نظر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق حسنہ ہو ۔
۹) راسخون فی العلم ہو۔
۱۰) ہر بات کو منجانب اللہ سمجھتا ہو۔
۱۱) اس کی مجلس میں بیٹھنے سے دنیا کی محبت میں کمی اور اللہ تعالیٰ کی محبت میں یکسوئی محسوس ہوتی ہو۔
۱۲) جو کچھ مریدین سے چاہتا ہو خود بھی اس پر عمل کرے کیونکہ عمل کے بغیر تعلیم کا اثر نہیں ہوتا۔
۱۳) صالح اور معلّم ہو۔
۱۴) ضرورت مندوں کی درخواست کو غور سے سن کر اس کا تدارک کرے ۔
۱۵) اللہ کی مخلوق کی خدمت کرنے سے خوش ہو۔
۱۶) مرشد جو کچھ اللہ نے دیا ہے اس پر دل کی گہرائیوں سے شکر کرے اور جو کچھ حاصل نہیں ہے
اس کا شکوہ نہ کرتا ہو۔
علمِ طریقت حاصل کرنے کے لئے عشق بے حد ضروری ہے۔اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے عشق کے بغیر کوئی مسلمان مومن نہیں ہوتا۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
’’مومنین شدت کے ساتھ اللہ سے محبت کرتے ہیں‘‘
’’اے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم)کہہ دیجئے کہ اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میرا اتباع کرو اللہ تم سے محبت کرے گا‘‘
(سورۃآل عمران۔ آیت:۳۱)
جس سے اللہ محبت کرتا ہے وہ اللہ کا محبوب ہے ۔ اس سے ظاہر ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت سے بندے کو مقامِ محبوبیت عطا ہوجاتا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ :
’’جس میں محبت نہیں اس میں ایمان نہیں‘‘
حدیثِ قدسی ہے :
میں چھُپا ہوا خزانہ تھا ، میں نے محبت کے ساتھ مخلوق کو پیدا کیا تاکہ مخلوق مجھے پہچانے۔
بیعت کرنے سے پہلے مرشد کے انتخاب میں اگر دقت پیش آئے تو تصور کرنا چاہئے کہ اس کی قربت سے دل میں اثر پیدا ہوتا ہے یا نہیں یعنی دل میں اللہ کی محبت محسوس ہوتی ہو اور گناہوں سے بیزاری ہو۔
حدیث شریف میں اولیاء اللہ کی یہ علامت بیان کی گئی ہے۔
’’جب انہیں دیکھو اللہ یاد آئے‘‘
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 64 تا 65
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔