ماورائی شعور
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=20003
ربّ العالمین انسان پر یہ حقیقت منکشف کرتے ہیں کہ عالَم ایک نہیں ہے۔شماریات سے زیاد ہ عالمین ہیں اور ہماری دنیا کی طرح کروڑوں دنیا ئیں اور ہیں۔اور تمام دنیاؤں کو اللہ تعالیٰ وسائل عطا کرتا ہے۔
ان کے کھانے پینے،لباس،گھر،روزگار،اور نسلوں کے لئے توازن ، تو ا تر اور تسلسل کے ساتھ رزق پیدا کرتا ہے۔اور سیدنا حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ان وسائل کو رحمت کے ساتھ تقسیم فرماتے ہیں۔
ایک عالَم یا ایک دنیا کے علاوہ لاشمار دنیاؤں کو دیکھنا۔سمجھنا اور ان دنیاؤں کے شب و روز سے واقف ہونا۔ناسوتی شعور سے ممکن نہیں ہے۔ہر انسان کے اندر ناسوتی شعور کے ساتھ ماورائی شعور بھی ہے۔ اس ہی ماورائی شعور سے واقفیت حاصل کرنے کا علم تصوّف ہے۔جس نے اپنے نفس (ماورائی شعور) کو پہچانا،اس نے ا پنے رب کو پہچان لیا۔
نوعوں میں افضل بندے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو اللہ نے اپنے پاس بلایا اورخود سے اتنا قریب کرلیا کہ دو کمانوں کا فاصلہ رہ گیا یا اس سے کم۔
’’ ہم نے اپنے محبوب بندے سے راز و نیاز کی باتیں کیں اور ہمارے بندے نے جو دیکھا جھوٹ نہیں دیکھا‘‘۔ (سورۂ نجم ۔آیت نمبر ۱۰۔۱۱)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے نہایت مشقت،مصائب اور پریشانی برداشت کرکے اپنی امت کو تو حید پر قائم رہنے کا پروگرام عطا کیاہے۔حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا ارشاد ہے :
٭ جو تم اپنے لئے چاہو وہی اپنے بہن بھائیوں کے لئے چاہو۔
٭ علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور ہر مسلمان عورت پر فرض ہے۔
٭ جہاں تم چار ہو وہاں پانچواں اللہ ہے۔
٭ اللہ تمہاری رگ ِ جاں سے سے زیادہ قریب ہے۔
٭ اللہ ہر شے پر محیط ہے۔
٭ دوسرے مذاہب کے علماء کا احترام کرو،انہیں برا نہ کہو اگر تم برا کہوگے تو وہ تمہارے علماء کو برا کہیں گے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم برائی کا بدلہ برائی سے نہیں دیتے تھے بلکہ معاف اور درگزر فرمادیتے تھے۔
اللہ کی کتاب قرآن حکیم میں بڑی وضاحت کے ساتھ بیان ہواہے:
’’ پس آپس میں تفرقہ نہ ڈالو‘‘ (سورۂ آل عمران آیت نمبر ۱۰۳)
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 40 تا 41
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔