حقوق ﷲ
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=19954
*اعتراض کیا جاتا ہے کہ صوفی کا لفظ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے زمانے میں رائج نہیں تھا اس لئے قابلِ قبول نہیں ہے ۔ہم سوال کرنے میں حق بجانب ہیں کہ صحابۂ کرام کے زمانہ میں اہلحدیث، اہلِ قرآن، دیوبندی ، بریلوی، وہابی، شیعہ ،سنّی وغیرہ کے الفاظ بھی رائج نہیں تھے۔ حکیم الامت ، علامہ، مولانا، مولوی کے ا لفاظ کا ذکر بھی نہیں ملتا۔ کسی نے مولائیت یا مولویت کے الفاظ کا اشتقاق کیوں
تلاش نہیں کیا۔کیا صحابہ کرام ؓ کے زمانے میں کوئی بزرگ مولوی ابو ہریرہ ؓ ، مولانامعاض بن جبل ؓ یا ملّا ابنِ مسعود یا علامہ ابنِ عباس ، حکیم الامت ابنِ عمر ، مولانا ابوبکر ، مفتی عثمانِ غنی کے نام سے مشہور تھے؟
بحث و مباحثہ کاسارا زورلفظ’’ صوفی‘‘ کیوں ہے ؟…………!اس لئے کہ صوفی یہ کہتا ہے کہ قال کے ساتھ حال ضروری ہے ۔ ظاہر کے ساتھ باطن ضروری ہے ۔ظاہر کے ساتھ اگر باطن نہیں ہوگا تو عبادت کی قبولیت کا مژدہ نہیں ملے گا۔اگر اسلام کے ساتھ ایمان نہیں ہوگا تو اسلام کی تکمیل نہیں ہوگی۔نماز میں اگر حضور نہیں ہوگا تو نماز معراج المومنین نہیں بنے گی۔ حقوق اﷲ پورے نہیں کئے جائیں گے تو شرک سے نجات نہیں ملے گی۔اﷲ وحدہ لاشریک کو دیکھ کر اس کا عرفان حاصل نہیں کیا جائے گا تو تخلیق کا مقصد پورا نہیں ہوگا۔
صوفی کا پیغام یہ ہے کہ :
’’ہر شخص کی زندگی روح کے تابع ہے ،
اور روح ازل میں اﷲ کو دیکھ چکی ہے ،
جو بندہ اپنی روح سے واقف ہوجاتا ہے ،
وہ اس دنیا میں اﷲ کو دیکھ لیتا ہے‘‘
* الفقر فخری
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 33 تا 34
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔