قِیاسی علوم
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=19944
قرآنِ حکیم اور احادیث سے ثابت ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کیا اور مخلوق کو خود سے متعارف کرانے کیلئے مخلوق کے سامنے اپنی رونمائی کی ۔یہ واقعہ ازل میں روحوں کے ساتھ ہوا۔ روح نے جب مادی جسم کو اپنا مسکن بنایا اور مادی جسم نے دنیاوی دلچسپیوں کو مقصدحیات بنا لیا تو دو علوم سامنے آئے۔
(۱)قیاسی علوم (۲)حقیقی علوم
۱) قیاسی علم کی تعریف یہ ہے کہ اس میں یقینی کوئی بات نہ ہو۔علم کی ہر شق قیاس پر یا فکشن پر قائم ہو۔
۲) حقیقی علم کی تعریف یہ ہے کہ اس میں انسانی قیاس شامل نہ ہو ۔ علم کے ہر شعبہ پر حقیقتِ
واردہ کا غلبہ ہو۔
علم کے بارے میں مستشرقین کی بحث ہو ، علمِ اصول کے نظریات ہوں، ادیان و مذاہب سے اپنے مفیدِ مطلب اعمال و عقائد کی تشریح ہو ،سب قیاسات پر مبنی ہے۔
ہر انسان دو نوں علوم سیکھ سکتا ہے ۔ ایک علم قیاسی ہے اور دوسرا علم غیر قیاسی یعنی حقیقی ہے۔ غیرقیاسی علوم باطنی علوم ہیں۔ان باطنی علوم کو تصوّف کہتے ہیں۔یہ بحث کہ تصوّف صوف سے ماخوذ ہے۔ صوف اونی کپڑے کو کہتے ہیں۔چونکہ اونی کپڑے کا لباس انبیاء ِ کرام نے ، ان کے شاگردوں اور فقراء نے زیادہ پہنا ہے اس لئے انہیں صوفی پکارا جاتا ہے۔یہ تصوّف کی صحیح تعریف نہیں ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 30 تا 31
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔