اعتراضات
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=19942
ہم نے تاریخ کا جس حد تک مطالعہ کیا ہے۔ہمیں تصوّف کے بارے میں کوئی اعتراض نہیں ملا جو قابلِ توجہ ہو۔جتنے اعتراضات ہیں سب فروعی اور منطقی ہیں۔کہا جاتا ہے کہ :
*۱) جن علماء نے اشراقین کی پیروی کی اور اسلامی احکامات کو اشراقی اصولوں پر
ترتیب دیا۔ تصوّف اسی کا ثمرہ ہے۔
*۲) علمِ اصول کے ماہرین کے نظریات کو تصوّف کہتے ہیں۔
*۳) تیسری اور چوتھی صدی ہجری میں ادیان و مذاہب سے اپنے مفیدِ مطلب ،
اعمال و عقائد کواخذ کرکے ایک عجیب و غریب مجموعہ تیار کیا گیااوراس کا نام
تصوّف رکھ دیا گیا۔
*۴) چھٹی اور ساتویں صدی ہجری میں جب تصوّف نے ہمہ گیر عظمت حاصل
کرلی تو اس میں دھیان و گیان کے قدیم اصول داخل کردئیے گئے۔
*۵) دسویں صدی ہجری میں اوراس کے بعد تصوّف کو ایک طلسمِ ہوشربا ء بنا دیاگیا۔
۶) تصوّف ، رہبانیت کا درس دیتا ہے ۔اس میں دنیا بیزار لوگ شامل ہوتے ہیں۔
۷) رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ میں اصحابِ صفہ کے سوا تصوّف کی مزید تشریح
نہیں ملتی۔
یہ ایسے اعتراضات ہیں جو صاحبِ فہم اور عقل و شعور رکھنے والے فرد کے لئے قابلِ قبول نہیں ہیں۔
* الفقر فخری
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 29 تا 30
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔