معاشرتی قوانین
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=12613
*حضرت آدم علیہ السلام نے انسانی معاشرہ کے لئے جو قوانین وضع کئے ان کی اولاد نے ان پر پوری طرح عمل نہیں کیا۔طویل عرصے کے بعد حضرت نوح علیہ السلام پیداہوئے۔حضرت نوح علیہ السلام ۹۵۰ برس تک توحید کی تبلیغ کرتے رہے۔حضرت نوح علیہ السلام پانی کے ہر گھونٹ اور ہر لقمے پر الحمد اﷲ کہتے تھے ۔ نو سو پچاس برسوں تک تبلیغ کرنے پر اسی (۸۰) مرد اور عورتیں ایمان لائے باقی قوم نے ان کی نصیحت پر عمل نہیں کیا۔اس پاداش میں قوم پر عذاب نازل ہوا۔زمین کو فساد سے پاک کرنے کے لئے آسمان سے اتنا پانی برسا کہ زمین سمندربن گئی۔ گاؤں، گوٹھ، قصبے، شہر ڈوب گئے۔پوری قوم غرقِ آب ہوگئی حضرت نوح علیہ السلام کا بیٹا بھی ہلاک ہوگیا۔ اسی (۸۰) مرد اور عورتیں جو ایمان لائے تھے عذاب ِ الٰہی سے بچ گئے۔زمین چھ مہینے تک پانی میں ڈوبی رہی طوفان ختم ہونے پر کشتی ’’جو دی‘‘ پہاڑی پر ٹھہری۔
ایمان لانے والے سلامتی کی ساتھ کشتی سے اترے لیکن ان کی نسل نہ چل سکی۔نوح علیہ السلام کے تین بیٹے’’حام، سام، یافث‘‘ جوکشتی میں سوار تھے ان سے آدم کی نسل کا دوبارہ آغاز ہوا۔حام چھوٹے بیٹے تھے،سام منجھلے اوریا فث بڑے بیٹے تھے آج کی دنیا میں جہاں بھی جس رنگ کی بھی نسل آباد ہے وہ ان ہی تین بھائیوں کی اولاد ہے۔
اﷲتعالیٰ نے اپنی مخلوق کی ہدایت کے لئے زمین کے چپے چپے پر ہادی اور پیغمبر بھیجے جن کی تعداد کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار بتائی جاتی ہے۔ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کی حیاتِ طیبہ پر غور کیا جائے تو تمام پیغمبروں نے،آدم زاد کو اپنی روح سے واقف ہونے کی ہدایت دی ہے۔یعنی مادی وجود کو سہارادینے اور مادی وجود کو قائم رکھنے والی روح کو پہچانو۔پیغمبروں نے بتایا ہے کہ روح اﷲ کا امر ہے انسان کواﷲ کے امر کا علم دیا گیا ہے مگر تھوڑا علم دیا گیا ہے۔لیکن یہ تھوڑا علم لامحدودعلم کا قلیل علم ہے۔
سمندر کے پانی کا ایک قطرہ یعنی سمندر کے قلیل کا تجزیہ کیا جائے تواس قطرہ میں پورے سمندر کی صفات نظر آتی ہیں۔پیپل کے درخت کا بیج خشخاش کے دانے سے چھوٹا ہے۔اگر پیپل کے اتنے چھوٹے بیج کو مائیکرو سکوپ فلم میں دیکھا جائے تو اس ننھے سے بیج میں پیپل کا پورا درخت نظر آتا ہے۔
* محمد رسول اﷲ ﷺ (جلد سوم)
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 10 تا 10
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔