تزکیہ نفس
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=12593
روحانیت یا تصوف کے دستور العمل ’ ’ تزکیہ ٔ نفس‘‘ کے بارے میں اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے:
’’ اﷲ ہی وہ ذات پاک ہے جس نے اُمیوں میں ایک عظیم المرتبت رسول مبعوث فرمایا،جو انہیں اس کی آیات پڑھ کر سناتا ہے،اور ان کے نفوس کا تزکیۂ کرتا ہے اور انہیں کتاب اور حکمت سکھاتا ہے۔‘‘
(سورۂ جمعہ آیت نمبر۲)
سورۂ مزمل کی ابتدائی آیات ’’ تزکیۂ نفس‘‘ کے رہنما اصول بتاتی ہیں جس سے واضح ہوتا ہے کہ صوفیاء رسول اﷲصلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم کے ہر پسندیدہ عمل کی اطباع کرتے ہیں اور تمام غیر پسندیدہ اعمال سے اجتناب کرتے ہیں۔
اہل اﷲ خواتین وحضرات نے تصوف یا روحانیت کے اصول انہی آیات کی روشنی میں مرتب کئے ہیں۔
’’ اے کپڑوں میں لپٹنے والے،رات کو کھڑے رہا کرو۔مگر تھوڑی سی رات یعنی نصف رات یا نصف سے کسی قدر کم کردو۔یا نصف سے کچھ بڑھا دو۔اور قرآن کو خوب صاف صاف پڑھو۔ہم تم پر ایک بھاری کلام ڈالنے کو ہیں۔بے شک رات کو اٹھنے میں دل اور زبان کا خوب میل ہوتا ہے۔اور بات خوب ٹھیک نکلتی ہے۔بے شک تم کو دن میں بہت کام رہتا ہے اور اپنے رب کا نام یاد کرتے رہو۔اور سب سے قطع تعلق کرکے اسی کی طرف متوجہ رہو۔وہ مشرق و مغرب کا مالک ہے۔اس کے سوا کوئی قابل ِ عبادت نہیں۔ تو اپنے سارے کام اس ہی کے سپردکردو۔اور یہ لوگ جو باتیں کہتے ہیں ان پر صبر کرو اور خوبصورتی کے ساتھ ان سے الگ ہوجاؤ۔اور ان جھٹلانے والوں ناز و نعمت میں رہنے والوں کو چھوڑ دو۔اور ان لوگوں کو تھوڑے دنوں کی اور مہلت دے دو۔
(سورۂ مزمل آیت ۱ تا ۱۱)
تصوف میں جتنے اعمال و اشغال،سالک کو تلقین کئے جاتے ہیں وہ سب اﷲ اور اس کے رسول صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم کے احکامات کے مطابق ہوتے ہیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 5 تا 6
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔