یہ تحریر English (انگریزی) میں بھی دستیاب ہے۔
مراقبہ کے فوائد
مکمل کتاب : مراقبہ
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=12201
جس طرح ورزش اور دیگر عملی طریقوں سے جسمانی خطوط میں تبدیلی پیدا کی جاتی ہے۔ اسی طرح مراقبہ کے ذریعے ذہنی حرکات پر بھی قابو پایا جا سکتا ہے۔ یہ بات ہمارے سامنے ہے کہ خیالات یا ذہنی کیفیات ہمارے اوپر گہرے اثرات مرتب کرتی ہیں۔ اگر کسی خیال میں خوف و دہشت کا عنصر شامل ہے تو رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں، ہاتھ پیروں میں سنسنی دوڑ جاتی ہے۔ جسم بے جان محسوس ہوتا ہے۔ ذہنی پراگندگی میں مبتلا رہنے سے کوئی شخص اپنی صلاحیتوں اور قوتوں کو مجتمع نہیں کر پاتا۔
آرام کرنے کا مطلب صرف یہ سمجھا جاتا ہے کہ آدمی لیٹا رہے یا کوئی ایسا کام نہ کرے جس سے جسمانی توانائی ضائع ہو لیکن آرام کی یہ تعریف نامکمل ہے۔ بہت سے افراد ظاہری اعتبار سے پر سکون دکھائی دیتے ہیں۔ لیکن اندرونی طور پر پریشان خیالی میں مبتلا رہتے ہیں، خیالات کے تانوں بانوں میں الجھے رہنے سے دماغ تھک جاتا ہے اور توانائی کا ذخیرہ تیزی سے خرچ ہوتا ہے۔ یہ بات سب جانتے ہیں کہ ذہنی یکسوئی تندرستی کے لئے ضروری ہے اور مسلسل پریشان رہنے سے بیماریاں لاحق ہو جاتی ہیں۔ توانائی زیادہ مقدار میں خرچ ہونے سے قوت مدافعت کمزور پڑ جاتی ہے۔ اورا مراض حملہ کر دیتے ہیں۔ اعصابی قوت مضمحل ہو جائے تو دماغی افعال سست پڑ جاتے ہیں، قویٰ میں کمزوری آ جاتی ہے اور قوت حافظہ متاثر ہوتی ہے۔ قوت فیصلہ کم ہونے کی بناء پر زندگی کے مراحل میں خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہوتی۔ تجربات نے بھی یہ بات ثابت کر دی ہے کہ ذہنی الجھاؤ کا نتیجہ بالآخر جسمانی بیماری کی صورت میں نکلتا ہے۔ ذہن کی پیچیدگی براہ راست اور بالواسطہ دل کے ا مراض، پتہ اور گردوں میں پتھری کا باعث بنتی ہے۔ متواتر ذہنی دباؤ سے اعصابی نظام میں ناقابل علاج شکست و ریخت بھی ہو سکتی ہے۔ منفی خیالات سے معدے کا السر، تیزابیت اور قبض لاحق ہو جاتا ہے۔
ذہنی سکون حاصل کرنے کے لئے لوگ ایسے ذرائع اختیار کرتے ہیں جن سے شعور وقتی طور پر معطل ہو جاتا ہے۔ مثلاً شراب نوشی، نشہ کی دوسری چیزیں اور نیند آور ادویات کے ذریعے دماغی سکون تلاش کیا جاتا ہے۔ یہ ادویات ذہنی ساخت میں کوئی تبدیلی پیدا نہیں کرتیں بلکہ ایک خاص وقفے تک خود فراموشی طاری کر دیتی ہیں۔ ان ذرائع سے نہ صرف جسمانی صحت کو نقصان پہنچتا ہے بلکہ اعصابی نظام کمزور پڑ جاتا ہے اور آدمی جلد بڑھاپے تک پہنچ جاتا ہے۔
میڈیکل سائنس کے مطابق مسکن ادویات ’’ٹرانکو لائزرز‘‘ (Tranquilizers) کو دو گروہوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ایک گروہ کو Major Tranquilizerاور دوسرے گروہ کو Minor Tranquilizerکہا جاتا ہے۔
نفسیاتی امراض مثلاً سائیکوسس(Psychosis) جس میں زندگی پر جمود طاری ہو جاتا ہے۔ ہر کام میں منفی پہلو زیادہ ہوتا ہے، بند کمرے میں مریض آرام محسوس کرتا ہے۔ گھر والوں اور عزیز رشتہ داروں سے قطع تعلق کر لیتا ہے۔ کسی کے سامنے آنے سے مریض کتراتا ہے اور خود کو غیر محفوظ سمجھتا ہے، سخت گرمی اور حبس میں بھی دروازے کھڑکی بند رکھتا ہے۔ دیکھا گیا ہے کہ شدید گرمی اور رطوبت کے زمانے میں بھی مریض لحاف اوڑھ کر سویا رہتا ہے۔ کھانا کھانے سے برائے نام دلچسپی رہ جاتی ہے۔ غذا کی کمی کی وجہ سے جسم لاغر اور بعض اوقات ہڈیوں کا ڈھانچہ بن جاتا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 110 تا 112
یہ تحریر English (انگریزی) میں بھی دستیاب ہے۔
مراقبہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔