جو کی چوری

مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد اوّل

مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=357

ابی لہب نے حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام پر قاتلانہ حملہ کرنے کے لئے ایک شخص کو منتخب کیا جس کا بیٹا جنگِ بدر میں مسلمانوں کے پاس اسیر تھا۔ اس شخص کا نام عمیر بن وہب تھا۔ ابو لہب نے اس شخص کے سفری اور گھریلو اخراجات پورے کرنے کی ذمہ داری قبول کی۔ عمیر مدینہ پہنچنے کے بعد حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام کے گھر میں داخل ہوگیا۔ حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام اپنے گھر کا دروازہ ہر کسی کے لئے کھلا رکھتے تھے۔ عمیر نے دیکھا کہ حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام اپنی ردا (چادر) دھونے میں مصروف ہیں۔ یہ دیکھ کر عمیر بولا، ”یامحمدؐ! بڑے تعجب کی بات ہے کہ اۤپؐ چادر دھورہے ہیں جبکہ اۤپؐ پیغمبر ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں”۔ حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے جواب دیا میرے پاس غلاموں اور کنیزوں کی فوج نہیں ہے میں اپنے کام خود اپنے ہاتھوں سے کرتا ہوں اور تجھے یقین دلاتا ہوں کہ اپنے کپڑے خود دھونے سے پیغمبری میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ پھر حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے اس کے اۤنے کا مقصد دریافت کیا۔ جواب میں عمیر نے کہا کہ میں اپنے بیٹے کی رہائی کے لئے فدیہ دینے اۤیا ہوں۔ حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا تو جھوٹ بولتا ہے۔ تو اس لئے نہیں اۤیا کہ فدیہ ادا کرکے اپنے قیدی کو چھڑا لے جائے بلکہ تو مجھے قتل کرنے اۤیا ہے۔ عمیر نے یہ بات سنی تو لرز گیا اور اس کے کپڑوں میں چھپا ہوا خنجر زمین پر گر گیا۔ عمیر بولا، رب کی قسم! میرے اور ان تین اۤدمیوں کے سوا جنہوں نے اس قتل کا منصوبہ بنایا تھا کوئی اور انسان اس سازش سے باخبر نہیں ہے۔ بے شک میں اۤپؐ کو قتل کرنے اۤیا تھا۔ یقیناً اۤپؐ خدا کے سچے رسول ہیں اور میں اۤپؐ پر ایمان لاتا ہوں اور ہمیشہ کے لئے کفر اور شرک سے توبہ کرتا ہوں۔ عمیرؓ جب مکہ پہنچے تو انہیں معلوم ہوا کہ ابی لہب طاعون میں مبتلا ہوکر مرگیا ہے۔

ابی لہب کے بعد ابوسفیان نے مخالفین اسلام کی قیادت سنبھال لی۔ اس کی بیوی نے جس کا نام ”ہندہ” تھا اپنے شوہر سے زیادہ اسلام دشمنی کا مظاہرہ کیا۔ جنگِ بدر کے شکست خوردہ مشرکین نے دس ہفتوں کے بعد مسلمانوں کی سرکوبی کے لئے ابوسفیان کی سرکردگی میں فوج تیار کی۔ ابوسفیان چار سو سپاہیوں کے ہمراہ ماہِ حرام میں مکہ سے نکلا اور مدینہ کی طرف روانہ ہوگیا۔ ابو سفیان نے مدینہ کے نزدیک کوہِ نیب کے علاقے میں فوج کو ٹھہرنے کا حکم دیا اور خود گنتی کے چند سپاہیوں کے ہمراہ مدینہ میں داخل ہوگیا۔ مکہ کے قریش اور مدینہ کے یہودیوں نے خفیہ طور پر یہ معاہدہ کرلیا تھا کہ مشرکینِ مکہ جب بھی مسلمانوں کے خلاف کوئی کاروائی کرنا چاہیں تو یہودی ان کی مدد کریں گے۔ ابوسفیان یہودیوں کے سرکردہ شخص سلام بن میشام سے ملا اور اسے اپنے ارادہ سے اۤگاہ کیا۔ لیکن میشام نے فی الوقت ساتھ دینے سے انکار کردیا اور تیاری کے لئے وقت مانگا۔

ابوسفیان جب اپنے ارادے میں ناکام ہوا تو اس نے مدینہ سے نکلتے وقت مسلمانوں کے گھروں کو اۤگ لگادی۔ دو مسلمان مزاحمت کرتے ہوئے شہید ہوگئے اور وہ مسلمانوں کا سامان لوٹ کر بھاگ نکلا۔ سامان میں ”جو” کی بوریاں بھی شامل تھیں۔ مذکورہ محلہ مدینہ کے شمال میں واقع تھا اور محلہ عریق کے نام سے پہچانا جاتا تھا۔ مسلمانوں کو جب اس واقعہ کا علم ہوا تو وہ بھی ابوسفیان کے تعاقب میں روانہ ہوگئے۔ ابوسفیان اور اس کے سپاہی سامان چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ اسلامی تاریخ میں یہ واقعہ ”غزوہ سویق” کے نام سے مشہور ہے۔ عربی زبان میں سویق جو کو کہتے ہیں۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 120 تا 122

سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)