۱۲ذی الحجہ۔۔۔حج کا پانچواں دن
مکمل کتاب : رُوحانی حج و عُمرہ
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14112
اگر آپ نے قربانی یا طواف زیارت گیارہویں کو بھی نہیں کیا تو آج کر سکتے ہیں۔ آج کا مخصوص کام تینوں جمرات کی زوال کے بعد رمی کرنا ہے بالکل اسی ترتیب سے اور اسی طریقے سے جس طرح آپ کل کر چکے ہیں۔ گیارہ اور بارہ تاریخ کو رمی کا وقت زوال کے بعد سے شروع ہوتا ہے۔ اس سے پہلے رمی کرنا جائز نہیں۔ زوال کے بعد سے غروب آفتاب تک جائز ہے لیکن بے پناہ ہجوم کی وجہ سے اگر آپ رمی نہ کر سکیں تو مغرب کے بعد صبح صادق سے پہلی کرن تک جائز ہے۔ نیز بوڑھوں بیماروں اور عورتوں کو رات ہی کے وقت رمی کرنا چاہئے تا کہ مردوں کے ہجوم سے بچ سکیں۔
بارھویں کی رمی کے بعد تیرہویں کی رمی کے لئے منیٰ میں مزید قیام کرنے اور نہ کرنے کا آپ کو اختیار ہے۔ آپ چاہیں تو آج بارھویں کی رمی سے فارغ ہو کر مکہ معظمہ جا سکتے ہیں بشرطیکہ غروب آفتاب سے قبل آپ منیٰ سے نکل جائیں لیکن اگر بارھویں کو غروب آفتاب سے پہلے آپ منیٰ سے نہ نکل سکے تو اب منیٰ سے جانا مکروہ ہے (آپ کو چاہئے کہ اب رات منیٰ ہی میں گزاریں اور تیرہویں تاریخ کو رمی کر کے مکہ معظمہ جائیں) اور اگر تیرہویں کی صبح ہو گئی تو اس دن کی رمی بھی واجب ہو گی۔ اب رمی کئے بغیر منیٰ سے مکہ معظمہ جانا جائز نہیں ہے اگر رمی کئے بغیر چلے گئے تو دم دینا پڑے گا۔
تیرہویں تاریخ کی رمی اصل میں واجب نہیں ہے بلکہ افضل ہے لیکن اگر تیرہویں کی صبح منیٰ میں ہو جائے تو اس دن کی رمی بھی واجب ہو جاتی ہے۔
۱۲ ذی الحجہ کو ظہر اور عصر کے درمیان منیٰ سے ایک بار پھر یہ قافلہ مکہ معظمہ کی جانب رواں دواں ہے۔ وہ اپنی خوش بختی پر نازاں ہیں، وہ اس بات پر شاداں ہیں کہ انہوں نے اللہ کے حکم پر اپنی زندگی کے دن اور رات تقویٰ کے ساتھ گزارے۔ اب حج کے تمام ارکان ادا ہو چکے ہیں۔ صرف طواف وداع باقی رہ گیا ہے اور حج کی نعمت عظمیٰ آپ کو حاصل ہو چکی ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 106 تا 107
رُوحانی حج و عُمرہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔