چالیس نمازیں ادا کرنے کی حکمت، حکمتِ طواف، حدیث مبارک

مکمل کتاب : رُوحانی حج و عُمرہ

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14335

حضور اقدسﷺ کا ارشاد ہے کہ آدمی اگر گھر پر نماز قائم کرے تو وہ ایک نور سے سیراب ہوتا ہے۔ محلے کی مسجد میں پچیس گنا انوار کا نزول ہوتا ہے۔ جامع مسجد میں پانچ پانچ سو گنا انوار نازل ہوتے ہیں اور بیت المقدس میں پچاس ہزار انوار کی آبشار گرتی ہے۔
مسجد نبوی میں نماز قائم کرنے کا حال بھی یہی ہے۔ مسجد الحرام میں نماز قائم کرنے میں نمازی کے اوپر ایک لاکھ انوار کی بارش ہوتی ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ میں حضور اقدسﷺ کی خدمت میں منیٰ کی مسجد میں حاضر تھا کہ ایک انصاری اور ایک ثقفی حاضر خدمت ہوئے۔ اور سلام کے بعد عرض کیا کہ حضور ہم کچھ دریافت کرنے آئے ہیں۔ حضورﷺ نے فرمایا جو تمہارا دل چاہے دریافت کر لو اور یا میں تمہیں سناؤں کہ تم کیا پوچھنا چاہتے ہو۔ انہوں نے عرض کیا کہ آپ ہی فرما دیں۔
حضورﷺ نے فرمایا کہ تم حج کے بارے میں دریافت کرنے آئے ہو کہ حج کے ارادے سے گھر سے نکلنے کا، عرفات میں ٹھہرنے، شیطان کو کنکریاں مارنے، قربانی کرنے اور طواف زیارت کا کیا اجر ہے۔
عرض کیا کہ یہی سوالات ہمارے ذہن میں تھے۔


حضورﷺ نے فرمایا کہ حج کا ارادہ کر کے گھر سے نکلنے کے بعد تمہاری سواری جو ایک قدم رکھتی ہے وہ تمہارے اعمال میں ایک اجر ہے اور ایک گناہ معاف ہوتا ہے۔ اور طواف کے بعد دو رکعتوں کا اجر ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ہے۔ صفا اور مروہ کے درمیان سعی کا اجر ستر غلاموں کو آزاد کرنے کے برابر ہے اور عرفات کے میدان میں لوگ جمع ہوتے ہیں تو حق تعالیٰ شانہ دنیا کے آسمانوں پر اتر کر فرشتوں سے فرماتے ہیں کہ میرے بندے دور دور سے گرد و غبار میں پراگندہ بال آئے ہیں۔ میری رحمت کے امیدوار ہیں۔ اگر ان لوگوں کے گناہ ریت کے ذروں کے برابر ہوں تب بھی میں نے معاف کر دیئے اور اگر بارش کے قطروں یا سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں تب بھی میں نے معاف کر دیئے۔

اس کے بعد حضورﷺ نے فرمایا:

شیطانوں کے کنکریاں مارنے کا حال یہ ہے کہ ہر کنکری کے بدلے میں ایک بڑا گناہ(نافرمانی) جو ہلاک کر دینے والا ہو معاف ہوتا ہے۔ اور قربانی کا بدلہ اللہ کے ہاں تمہارا ذخیرہ ہے۔ اور احرام کھولتے وقت سر منڈانے میں ہر بال کے بدلے میں ایک اجر ہے اور ایک گناہ معاف ہوتا ہے۔ اس سب کے بعد جب آدمی طواف زیارت کرتا ہے تو ایسے حال میں طواف کرتا ہے کہ اس پر کوئی گناہ نہیں ہوتا۔

۴۰ نمازیں پڑھنے کی حکمت

ثواب، نیکی اور اجر اللہ کا خصوصی انعام ہے۔ نظام کائنات کا پورا سسٹم نور اور روشنی پر قائم ہے۔ یہ نور اور روشنی لہروں میں نازل ہوتا رہتا ہے۔ ایک نیکی کا مطلب ہے کہ بندہ ایک روشنی سے سیراب ہو گیا ہے۔ صلوٰۃ کا مطلب ہے کہ اللہ سے تعلق قائم کرنا۔
ایک نماز کے ثواب کا مطلب یہ ہے کہ نمازی کا اپنے رب سے یک گونہ تعلق مزید بڑھ گیا ہے۔ اور ایک لاکھ ثواب کا مطلب ہے کہ صلوٰۃ قائم کرنے والے بندے یا بندی کا اپنے اللہ سے ایک لاکھ گنا تعلق میں اضافہ ہو گیا ہے۔
مذہبی اعتبار سے چالیس کے عدد کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے۔ قرآن میں کئی جگہ اس کا تذکرہ ملتا ہے۔ حضرت موسیٰ کو اللہ تعالیٰ نے کوہ طور پر بلایا اور چالیس دن رات مستقل طور پر اللہ تعالیٰ کے دھیان میں رہنے کا حکم دیا۔ ان چالیس دن راتوں میں حضرت موسیٰ علیہ السلام پر لاشعوری حواس کا غلبہ رہا۔ چالیس دن بعد شریعت موسوی کے احکامات تختیوں پر لکھے ہوئے نازل فرمائے۔
حضرت محمدﷺ کو نبوت سے چالیس سال کی عمر میں سرفراز کیا گیا۔ اس کے علاوہ قرآن کی رو سے چالیس سال کی عمر تک بندے کو عارضی دنیا سے اپنا دامن ہٹا لینا چاہئے اور زیادہ وقت عبادت و ریاضت میں مصروف رہنا چاہئے۔ چالیس سال کی عمر تک عقل انسانی میں فہم داخل ہو جاتا ہے اور آدمی کائنات کے نظام کو سمجھنے لگتا ہے۔ وظائف اور چلے بھی عموماً چالیس دن کے ہوتے ہیں۔
روحانی صلاحیتوں کو بیدار کرنے کے لئے جو اسباق دیئے جاتے ہیں وہ بھی عموماً چالیس دن کے ہوتے ہیں۔ غرض کہ چالیس کا عدد ذہنی اور روحانی صلاحیتوں کے لئے بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ حضور پاکﷺ کے روضہ مبارک پر ۴۰ نمازیں پڑھنے کے متعلق روایت ہے۔
لوگ حج سے پہلے یا حج کے بعد مدینہ منورہ میں قیام کر کے چالیس نمازیں مسجد نبوی میں پابندی سے ادا کرتے تھے۔ مسجد نبوی میں حضور پاکﷺ کا روضہ مبارک ہے۔ جہاں آپ رسول اللہﷺ محو استراحت ہیں۔ مسجد نبوی آپ رسول اللہﷺ کا حرم ہے۔ یہاں جنت کا راستہ ہے۔ آپ رسول اللہﷺ کا مسجد نبوی میں آنا جانا رہتا ہے۔ مدینہ منورہ میں قیام کے دوران اکثر زائرین آپ رسول اللہﷺ کی خواب میں یا حالت بیداری میں زیارت کرتے ہیں۔
چالیس نمازیں ادا کرنے کے لئے کم از کم آٹھ دن مسجد نبوی میں پانچوں وقت کی حاضری ہوتی ہے۔ ذہن زیادہ تر حضور پاکﷺ کی جانب متوجہ رہتا ہے۔ جس کی وجہ سے حضور پاکﷺ کے انوار اور روشنیاں ذہن میں منتقل ہوتی رہتی ہیں۔ لوگوں کے اندر آپ رسول اللہﷺ کی طرز فکر منتقل ہوتی ہے۔ آپ رسول اللہﷺ کی محبت کی کشش دلوں کو آپ کی جانب کھینچتی ہے۔
ذہن و دل میں یہ بات یقین کے درجے تک پہنچ جاتی ہے کہ آپ رسول اللہﷺ کی ذات اعلیٰ ترین تخلیق ہے۔ آپ رسول اللہﷺ کی ذات اقدس سید البشر ہے۔ جس کا بنانے والا احسن الخالقین ہے۔ بشری پیراہن میں رہتے ہوئے جس طرح آپ رسول اللہﷺ نے اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ بشر ہونے کے ناطے انسان کے دل میں یہ خواہش جاگ اٹھتی ہے کہ میں بھی اپنی اندر کی صلاحیتوں سے کام لوں اور میری وجہ سے آخرت میں میرے پیارے نبی حضورﷺ مجھ سے خوش ہوں۔
چالیس نمازیں قائم کرنے کی حکمت یہ ہے کہ مسجد نبوی میں زیادہ سے زیادہ وقت گزارا جائے۔ تا کہ حضورﷺ سے ذہنی اور قلبی رابطہ قائم ہو جائے۔ ذہن نور نبوت کو قبول کرنے کے قابل ہو جائے۔ اور جس طرح آپ رسول اللہﷺ نے اللہ کو جانا، پہچانا اور اپنی روحانی صلاحیتوں کے ساتھ اللہ پاک کی ہستی کا مشاہدہ کیا۔ رحمت العالمین کی رحمت سے یہ صلاحیتیں آپ رسول اللہﷺ کے روضہ مبارک پر نمازیں ادا کرنے سے ہمارے اندر بھی بیدار ہو جائیں۔
اللہ تعالیٰ اپنے کلام میں فرماتے ہیں کہ کائنات میں ہر تخلیق معین مقداروں میں بنائی گئی ہے۔ چالیس کا عدد بھی ایک معین مقدار ہے۔ اللہ تعالیٰ کی فکر میں اس کا تعلق پیغمبروں کے ساتھ ہے جیسا کہ اوپر بیان کیا جا چکا ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو چالیس دن رات کے لئے کوہ طور پر بلایا گیا۔
حضور پاکﷺ کو چالیس سال کی عمر میں نبوت و رسالت سے سرفراز کیا گیا۔ مسجد نبوی میں چالیس نمازیں قائم کرنے سے رسول اللہﷺ کے امتی میں آپ رسول اللہﷺ کی روشنیاں منتقل ہوتی ہیں اور اللہ اور اس کے رسول دونوں کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے۔
شعور، قربت اور ماحول سے بنتا ہے۔ آدمی جس ماحول میں رہتا ہے۔ ماحول کے اثرات اس کے اوپر مرتب ہوتے ہیں۔ جب کوئی مسلمان بندہ مسجد نبوی میں مسلسل آٹھ دن آٹھ رات حضورﷺ کے حرم سے وابستہ رہتا ہے اور ذہنی مرکزیت قائم رہتی ہے تو مسجد نبوی کا منور ماحول اس کے اوپر اثر انداز ہوتا ہے اور بندے کا دل محبت و عشق کے جذبات سے معمور ہو جاتا ہے۔ مسجد نبوی میں نمازیں ادا کرنے اجر بھی بہت زیادہ ہے۔ اجر اور ثواب کا مطلب یہ ہے کہ لاکھوں کروڑوں نور کی لہریں حضورﷺ کے امتی میں ذخیرہ ہو جاتی ہیں۔ روح توانا اور سرشار ہو جاتی ہے۔ نماز میں حضور قلب نصیب ہو جاتا ہے۔ شکوک و شبہات اور وسوسوں سے نجات مل جاتی ہے اور بندہ اللہ کے فضل و کرم اور رسول اللہﷺ کی نسبت سے ایسی نمازیں قائم کرتا ہے جس کے بارے میں ارشاد ہے کہ
’’الصلوٰۃ معراج المومنین‘‘

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 127 تا 130

رُوحانی حج و عُمرہ کے مضامین :

1.1 - مکہ بحیثیت مرکز 1.2 - امیرِ حج 1.3 - انبیائے کرامؑ کی قبور 1.8 - غُسلِ کعبہ 1.11 - رُکن یمانی 1.4 - مکہ کے نام 1.9 - حجرِاسود 1.16 - فضائلِ حج 1.5 - بیت اللہ شریف کے نام 1.6 - مسجد الحرام 1.10 - ملتزم 1.7 - مقاماتِ بیت الحرام 1.12 - میزاب 1.13 - حطیم 1.13 - حطیم 1.14 - مقامِ ابراہیمؑ 1.15 - زم زم 1.12 - میزاب 1.8 - غُسلِ کعبہ 2.2 - عُمرہ 2.6 - طواف کی مکمل دعائیں اور نیت 2.7 - مقام مُلتزم پر پڑھنے کی دعا 2.10 - سعی کے سات پھیرے اور سات خصوصی دعائیں 2.14 - ۹ ذی الحجہ ۔ حج کا دوسرا دن 2.15 - وقوفِ عرفات 2.17 - ۱۰ذی الحجہ۔۔۔حج کا تیسرا دن 2.21 - دربارِ رسالتﷺ کی فضیلت 2.3 - زم زم 2.11 - مناسکِ حج 2.1 - حج اور عمرے کا طریقہ 2.19 - ۱۲ذی الحجہ۔۔۔حج کا پانچواں دن 2.4 - سعی صفا و مروہ 2.5 - سعی کا آسان طریقہ 2.8 - مقام ابراہیمؑ کی دعا 2.9 - سعی کی مکمل دعائیں اور نیت 2.12 - ایامِ حج 2.13 - 8 ذی الحجہ۔ حج کا پہلا دن 2.16 - عرفات سے مزدلفہ روانگی 2.18 - ۱۱ذی الحجہ۔۔۔حج کا چوتھا دن 2.20 - طوافِ وِداع 3.4 - طواف کی حکمت 3.8 - چالیس نمازیں ادا کرنے کی حکمت، حکمتِ طواف، حدیث مبارک 3.1 - ارکان حج و عمرہ کی حکمت 3.2 - کنکریاں مارنے کی حکمت 3.3 - سعی کی حکمت 3.5 - حلق کرانے کی حکمت 3.6 - احرام باندھنے کی حکمت 3.7 - آب زم زم کی حکمت 4.6 - حضرت ابو یزیدؒ 4.15 - حضرت ابو سعید خزازؒ 4.23 - خواجہ معین الدین چشتیؒ 4.27 - ڈاکٹر نصیر احمد ناصر 4.33 - حضرت حاتم اصمؒ 4.43 - حضرت داتا گنج بخشؒ 4.47 - حضرت خواجہ محمد معصومؒ 4.1 - مشاہدات انوار و تجلیات 4.2 - مشاہدات و کیفیات – حضرت امام باقرؒ 4.4 - مشاہدات و کیفیات – شیخ اکبر ابن عربیؒ 4.7 - حضرت عبداللہ بن مبارکؒ 4.9 - صوفی ابو عبداللہ محمدؒ 4.10 - حضرت احمد بن ابی الحواریؒ 4.11 - شیخ نجم الدین اصفہانیؒ 4.13 - شیخ حضرت یعقوب بصریؒ 4.14 - حضرت ابوالحسن سراجؒ 4.5 - حضرت ابو علی شفیق بلخیؒ 4.8 - حضرت شیخ علی بن موفقؒ 4.16 - حضرت عبداللہ بن صالحؒ 4.12 - حضرت ذوالنون مصریؒ 4.17 - حضرت لیث بن سعدؒ 4.18 - حضرت شیخ مزنیؒ 4.20 - حضرت جنید بغدادیؒ 4.21 - حضرت شیخ عثمانؒ 4.19 - حضرت مالک بن دینارؒ 4.22 - حضرت شبلیؒ 4.24 - حاجی سید محمد انورؒ 4.25 - مولانا محب الدینؒ 4.26 - شیخ الحدیث مولانا محمد ذکریاؒ 4٫28 - حضرت علیؓ 4٫29 - حضرت عائشہؓ 4.30 - حضرت بلالؓ 4.31 - حضرت ابراہیم خواصؓ 4.32 - شیخ ابوالخیر اقطعؒ 4.34 - شیخ عبدالسلام بن ابی القاسمؒ 4٫36 - حضرت سفیان ثوریؒ 4٫37 - شیخ ابو نصر عبدالواحدؒ 4.38 - حضرت ابو عمران واسطیؒ 4.39 - حضرت سید احمد رفاعیؒ 4.40 - حضرت شیخ احمد بن محمد صوفیؒ 4.41 - حضرت شاہ ولی اللہؒ 4.42 - حضرت آدم بنوریؒ 4.44 - حضرت شاہ گل حسن شاہؒ 4.46 - حضرت خواجہ محمد سعیدؒ 4.48 - حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکیؒ 4.45 - پیر سید جماعت علی شاہؒ 4.49 - شیخ الحدیث حضرت مولانا سید بدر عالم میرٹھیؒ 4.50 - حضرت مہر علی شاہؒ 4.51 - شیخ ابن ثابتؒ 4٫52 - حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 44 - مناسکِ حج
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)