کنکریاں مارنے کی حکمت

مکمل کتاب : رُوحانی حج و عُمرہ

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14309

حج کا ایک رکن شیطان کو کنکریاں مارنا ہے۔ اس کا پس منظر یہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کے حکم پر حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے بیٹے حضرت اسماعیلؑ کو قربانی کے لئے لے کر چلے تو منیٰ کے مقام پر شیطان نے انہیں اپنے ارادے سے باز رہنے کی کوشش کی۔ آپ نے شیطان کو کنکریاں مار کر بھگا دیا۔ یہ وہی مقامات ہیں جہاں حج کے دوران شیطان کو کنکریاں ماری جاتی ہیں۔ کنکریاں مارنے کی حکمت یہ ہے کہ اگر اللہ کے حکم کی تعمیل میں کوئی رکاوٹ آئے تو اس کی مزاحمت کی جائے۔ ذہنی مزاحمت کے ساتھ جسمانی طاقت بھی استعمال کی جائے۔ یہاں تک کہ اللہ کا حکم پورا ہو جائے اور شیطان اپنے وسوسوں سے مایوس اور نامراد ہو جائے۔
عمل کی تکمیل اس وقت ہوتی ہے جب عمل کرنے کا وقت اور جگہ کا تعین کر لیا جائے۔ دنیا میں جب کسی کام کا خیال دماغ میں آتا ہے تو اس خیال کی کوئی نہ کوئی صورت ہوتی ہے۔ مثلاً شک کی صورت ایک الجھے ہوئے طویل جال جیسی ہوتی ہے۔ آدمی اگر جال میں پھنس جائے تو نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ملتا۔ جتنا جال سے نکلنا چاہتا ہے جال مزید الجھ جاتا ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہر شئے اور ہر امر اللہ تعالیٰ کی جانب سے بندے تک آتا ہے۔ اور پھر لوٹ کر اللہ تک چلا جاتا ہے۔ حکم الٰہی لطیف انوار کا ذخیرہ ہے۔ جبکہ ناسوتی روشنیاں اور کثافت (شعور) عملی راستے میں رکاوٹ بنتی ہیں۔ شیطان کھلا دشمن ہونے کی وجہ سے آدمی کے نفس کو کثافت سے بھر دیتا ہے۔ ’’نفس‘‘ (مٹی کے عناصر کا مرکب) میں شک وسوسے، غرور، تکبر، حسد اور نافرمانی اور دیگر غیر اخلاقی باتیں ہیں۔
نفس دو راستوں پر سفر کرتا ہے۔ ایک ناسوتی اور دوسرا غیبی دنیا کا راستہ۔ ناسوتی دنیا میں شیطان وسوسے ڈالتا ہے اور شیطان کی انسپائریشن حکم الٰہی اور انسانی عقل کے درمیان رکاوٹ بن جاتی ہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا شیطان کو کنکریاں مارنا شیطان انسپائریشن کو رد کرنا ہے۔

جب شیطان نے بہکانے کی کوشش کی تو آپ نے اسے کنکریاں مار کر بھگا دیا۔ اللہ تعالیٰ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اس عمل کو حج کا رکن قرار دے کر حاجیوں کے لئے لازمی قرار دے دیا۔ کنکریاں مارنے کا عمل گویا انسان کے اندر کے شیطان کو شکست دینے کا عمل ہے۔ کنکریاں مارتے وقت اس بات کا تصور کیا جانا چاہئے کہ ہم اپنے اندر کے شیطان کو شکست دے کر رسوا کر رہے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل کر رہے ہیں۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 116 تا 117

رُوحانی حج و عُمرہ کے مضامین :

1.11 - رُکن یمانی 1.1 - مکہ بحیثیت مرکز 1.12 - میزاب 1.2 - امیرِ حج 1.3 - انبیائے کرامؑ کی قبور 1.13 - حطیم 1.4 - مکہ کے نام 1.14 - مقامِ ابراہیمؑ 1.5 - بیت اللہ شریف کے نام 1.6 - مسجد الحرام 1.13 - حطیم 1.7 - مقاماتِ بیت الحرام 1.15 - زم زم 1.8 - غُسلِ کعبہ 1.16 - فضائلِ حج 1.9 - حجرِاسود 1.10 - ملتزم 1.12 - میزاب 1.8 - غُسلِ کعبہ 2.13 - 8 ذی الحجہ۔ حج کا پہلا دن 2.3 - زم زم 2.14 - ۹ ذی الحجہ ۔ حج کا دوسرا دن 2.4 - سعی صفا و مروہ 2.15 - وقوفِ عرفات 2.5 - سعی کا آسان طریقہ 2.16 - عرفات سے مزدلفہ روانگی 2.6 - طواف کی مکمل دعائیں اور نیت 2.17 - ۱۰ذی الحجہ۔۔۔حج کا تیسرا دن 2.7 - مقام مُلتزم پر پڑھنے کی دعا 2.18 - ۱۱ذی الحجہ۔۔۔حج کا چوتھا دن 2.8 - مقام ابراہیمؑ کی دعا 2.19 - ۱۲ذی الحجہ۔۔۔حج کا پانچواں دن 2.9 - سعی کی مکمل دعائیں اور نیت 2.20 - طوافِ وِداع 2.10 - سعی کے سات پھیرے اور سات خصوصی دعائیں 2.21 - دربارِ رسالتﷺ کی فضیلت 2.11 - مناسکِ حج 2.1 - حج اور عمرے کا طریقہ 2.12 - ایامِ حج 2.2 - عُمرہ 3.3 - سعی کی حکمت 3.4 - طواف کی حکمت 3.5 - حلق کرانے کی حکمت 3.6 - احرام باندھنے کی حکمت 3.7 - آب زم زم کی حکمت 3.8 - چالیس نمازیں ادا کرنے کی حکمت، حکمتِ طواف، حدیث مبارک 3.1 - ارکان حج و عمرہ کی حکمت 3.2 - کنکریاں مارنے کی حکمت 4.17 - حضرت لیث بن سعدؒ 4.50 - حضرت مہر علی شاہؒ 4٫28 - حضرت علیؓ 4.7 - حضرت عبداللہ بن مبارکؒ 4.40 - حضرت شیخ احمد بن محمد صوفیؒ 4.18 - حضرت شیخ مزنیؒ 4.51 - شیخ ابن ثابتؒ 4٫29 - حضرت عائشہؓ 4.8 - حضرت شیخ علی بن موفقؒ 4.41 - حضرت شاہ ولی اللہؒ 4.19 - حضرت مالک بن دینارؒ 4٫52 - حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 4.30 - حضرت بلالؓ 4.9 - صوفی ابو عبداللہ محمدؒ 4.42 - حضرت آدم بنوریؒ 4.20 - حضرت جنید بغدادیؒ 4.31 - حضرت ابراہیم خواصؓ 4.10 - حضرت احمد بن ابی الحواریؒ 4.43 - حضرت داتا گنج بخشؒ 4.21 - حضرت شیخ عثمانؒ 4.32 - شیخ ابوالخیر اقطعؒ 4.11 - شیخ نجم الدین اصفہانیؒ 4.44 - حضرت شاہ گل حسن شاہؒ 4.22 - حضرت شبلیؒ 4.33 - حضرت حاتم اصمؒ 4.12 - حضرت ذوالنون مصریؒ 4.45 - پیر سید جماعت علی شاہؒ 4.23 - خواجہ معین الدین چشتیؒ 4.1 - مشاہدات انوار و تجلیات 4.34 - شیخ عبدالسلام بن ابی القاسمؒ 4.13 - شیخ حضرت یعقوب بصریؒ 4.46 - حضرت خواجہ محمد سعیدؒ 4.24 - حاجی سید محمد انورؒ 4.2 - مشاہدات و کیفیات – حضرت امام باقرؒ 4٫36 - حضرت سفیان ثوریؒ 4.14 - حضرت ابوالحسن سراجؒ 4.47 - حضرت خواجہ محمد معصومؒ 4.25 - مولانا محب الدینؒ 4.4 - مشاہدات و کیفیات – شیخ اکبر ابن عربیؒ 4٫37 - شیخ ابو نصر عبدالواحدؒ 4.15 - حضرت ابو سعید خزازؒ 4.48 - حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکیؒ 4.26 - شیخ الحدیث مولانا محمد ذکریاؒ 4.5 - حضرت ابو علی شفیق بلخیؒ 4.38 - حضرت ابو عمران واسطیؒ 4.16 - حضرت عبداللہ بن صالحؒ 4.49 - شیخ الحدیث حضرت مولانا سید بدر عالم میرٹھیؒ 4.27 - ڈاکٹر نصیر احمد ناصر 4.6 - حضرت ابو یزیدؒ 4.39 - حضرت سید احمد رفاعیؒ 44 - مناسکِ حج
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)