کثرت کا اَجمال
مکمل کتاب : لوح و قلم
مصنف : حضور قلندر بابا اولیاءؒ
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=250
قرآنِ پاک میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
هُوَ الَّذِي يُصَوِّرُكُمْ فِي الْأَرْحَامِ كَيْفَ يَشَاءُ …. (سورۃ آلِ عمران – آیت نمبر 6)
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے جُزو لا تجزاء کا تذکرہ کیا ہے اور یہ بتایا ہے کہ ہم نے لاشیء کو شکل و صورت دی ہے۔ رحمِ مادر میں ایک ایسی تصویر بنائی ہے جس کا علم ہمارے سوا کبھی کسی کو نہ ہُو ا تھا۔
اللہ تعالیٰ نے رحم مادر میں ایسی تصویر کشی کی ہے جو اَمرِربِّی کی حیثیت میں ناقابل تقسیم جُزو ہے۔ یہ ایک ایسا عکس ہے جس کو اللہ تعالیٰ کے ارادے نے ہر فرد کے اِدراک سے رُوشناس کر دیا ہے۔ دراصل اللہ تعالیٰ کا ہر حکم فرداً فرداً تمام مخلوق کے ذہن میں شکل و صورت بن کر سما گیا ہے۔ یعنی جو شکل بھی اللہ تعالیٰ نے بنائی ہے وہ ‘‘جُو’’ میں وجود رکھنے والے ارب دو ارب افراد کے اِدراک میں موجود ہے۔
اللہ تعالیٰ کے ہر حکم کی تصویر جو کہ ہر ذرّہ میں نقش ہے اس ہی نقش کے اِدراک سے کوئی آدمی اپنی سواری کے ایسے گھوڑے کو جس کی شکل وصورت کا کوئی گھوڑا ساری دنیا میں موجود نہ ہو اچھی طرح پہچانتا ہے۔ ایک ماں اپنے بیٹے کو کروڑوں انسانوں میں تلاش کر لیتی ہے اور بیٹے کے سینکڑوں دوست اس کے مخصوص خدوخال دیکھ کر اس کو پہچان لیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے حکم کی خاص شکل و شباہت جو ایک بچے کی روح میں پیوست ہے اس بچہ کی نگاہ میں کبوتر، مور یا فاختہ کی شناخت کا ذریعہ بن جاتی ہے۔ کوئی بچہ ستارے کو لاکھوں میل کے فاصلے سے دیکھ کر ستارہ کہہ دیتا ہے۔ اس طرح ہر چیز کی شکل وصورت مَوجودات کے ہر فرد کی طبیعت میں نقش اور پیوست ہے۔ کوئی صورت سالہاسال بعد بھی جب کسی فرد کی آنکھوں کے سامنے اپنے خدوخال میں آتی ہے تو وہ اس کو امرِ ربّی ، روح یا جُزوِ لاتجزأ یا انسان کا نام لے کر بے ساختہ پُکار اُٹھتا ہے… میں تجھے خوب پہچانتا ہوں… تُو زید ہے… تُو محمود ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 22 تا 23
لوح و قلم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔