پیر سید جماعت علی شاہؒ

مکمل کتاب : رُوحانی حج و عُمرہ

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14528

سید جماعت علی شاہ صاحب محدث علی پوریؒ فرماتے ہیں کہ مدینہ منورہ سے واپسی کے وقت مواجہہ شریف کے سامنے ہدیہ صلوٰۃ وسلام پیش کر رہے تھے عالم بیداری میں حضور رحمت دو عالمﷺ کی زیارت نصیب ہوئی۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
’’مولوی خیر المبین کو حیدر آباد دکن میں ہمارا سلام پہنچا دو۔‘‘
شاہ صاحب مناسک حج ادا کرنے کے بعد پہلے جہاز سے تشریف لے گئے۔ مولوی صاحب سے ملاقات کی اور بتایا کہ حضرت ختم المرتبتﷺ نے آپ کو سلام کہلوایا ہے۔ یہ سنتے ہیں مولوی صاحب پر وجد طاری ہو گیا۔ بہت دیر بعد ہوش آیا اور اٹھ کر شاہ صاحب سے معانقہ کیا۔
سید جماعت علی شاہؒ ایک مرتبہ مصر کی راہ سے مدینہ منورہ حاضر ہوئے۔ بمبئی سے مصر تک وضو اور استنجا کے لئے سمندر کا کڑوا پانی استعمال کرنے سے زخم ہو گئے اور اوپر کی جلد اتر کر اندر سے خون بہنا شروع ہو گیا۔ مدینہ منورہ میں دربار اقدس میں حاضر ہو کر عرض کیا:
’’یہ تو میں جانتا ہوں کہ اس دربار کی حاضری دینے کے قابل نہیں تھا مگر باوضو یہاں ٹھہر نہیں سکتا۔ زخم ہر وقت بہتا رہتا ہے۔‘‘
سیدنا حضورﷺ کی زیارت حاصل ہوئی۔ آپﷺ نے فرمایا۔
’’زخموں کو کوثر سے دھوؤ۔‘‘
حرم شریف کے اندر ایک چھوٹا سا کنواں ’’بئرفاطمہ‘‘ کے نام سے موجود تھا۔ اسے کوثر بھی کہتے تھے۔ آپ نے پانی پلانے والے سے ایک کوزہ پانی لیا اور زخم دھو کر نماز عشاء ادا کی۔ صبح فجر کے وقت وضو کرنے اٹھے تو زخم نہیں تھا۔
ترکوں کے زمانے میں رات کے وقت حرم شریف کے اندر رہنے کی کسی کو اجازت نہیں تھی۔ جب تک شیخ الحرم اجازت نہ دیں۔
حضرت سید جماعت علی شاہؒ کو اپنے ساتھ چار آدمی رکھنے کی اجازت تھی۔ ایک رات آپ کے ساتھ تین آدمی تھے۔ آپ کے ایک رفیق نے حرم میں رات گزارنے کی خواہش ظاہر کی۔ وہ روزے سے تھا۔ اور روزہ کھولنے کے بعد اس نے کھانا نہیں کھایا تھا۔ حرم شریف میں رات گزارنے کے بعد وہ آپ کے پاس آیا اور کہا:
’’رات ایک عجیب واقعہ پیش آیا۔ میں نے آنحضورﷺ کی خدمت میں عرض کیا کہ مجھے بھوک لگی ہے۔ دیکھا کہ سفید لباس میں ایک بزرگ تشریف لاتے ہیں اور مجھ سے فرمایا:
’’جھولی پھیلاؤ۔‘‘
میں نے جھولی پھیلا دی۔ انہوں نے میری جھولی میں کھجوریں ڈال دیں۔ اور میں نے پیٹ بھر کر کھجوریں کھا لیں۔
میں نے اس شخص کو مبارکباد دی۔ اے شخص! حضورﷺ کے دربار کی کھجوریں تجھے مبارک ہوں۔
* ایک صاحب نے بکریاں پالی ہوئی تھیں۔ جب بکری بچہ دیتی تو وہ اون کٹوا کر جمع کرتے تھے۔ اس اون سے انہوں نے حاجی امداد اللہؒ صاحب کے لئے ایک کملی بنوائی۔ ان صاحب کے مطابق جب میں حج کے لئے گیا تو اس کملی کو اپنے ساتھ لے گیا۔ ایک مقام پر سمندر میں طغیانی آ گئی۔ میں منہ لپیٹ کر ڈوبنے کے لئے بیٹھ گیا۔ کیونکہ میں سمجھتا تھا کہ جہاز کچھ دیر بعد ڈوب جائے گا۔ مجھے نیند آ گئی۔ خواب میں مجھ سے ایک شخص نے کہا اٹھو ہوا موافق ہو گئی ہے۔ کچھ دیر میں جہاز طغیانی سے نکل جائے گا۔ مجھے میری کملی دے دو۔ میں نے گھبرا کر کملی دینی چاہی۔ اس گھبراہٹ میں آنکھ کھل گئی۔ اس کے ساتھ میں نے اعلان کیا کہ جہاز ڈوبے گا نہیں۔ میں نے لوگوں سے پوچھا کہ تم میں سے کوئی حاجی امداد اللہ کو جانتا ہے۔ مگر کسی نے اقرار نہیں کیا۔ آخر جہاز طغیانی سے نکل آیا اور ہم مکہ شریف پہنچ گئے۔ جب میں طواف کر رہا تھا تو میں نے حاجی صاحب کو مالکی مصلیٰ کے قریب کھڑے دیکھا۔ اور دیکھتے ہی پہچان گیا۔
طواف سے فارغ ہو کر میں نے حاجی امداد اللہ کی خدمت میں کملی پیش کر دی۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 162 تا 164

رُوحانی حج و عُمرہ کے مضامین :

1.6 - مسجد الحرام 1.13 - حطیم 1.7 - مقاماتِ بیت الحرام 1.15 - زم زم 1.8 - غُسلِ کعبہ 1.16 - فضائلِ حج 1.9 - حجرِاسود 1.10 - ملتزم 1.11 - رُکن یمانی 1.1 - مکہ بحیثیت مرکز 1.12 - میزاب 1.2 - امیرِ حج 1.3 - انبیائے کرامؑ کی قبور 1.13 - حطیم 1.4 - مکہ کے نام 1.14 - مقامِ ابراہیمؑ 1.5 - بیت اللہ شریف کے نام 1.12 - میزاب 1.8 - غُسلِ کعبہ 2.8 - مقام ابراہیمؑ کی دعا 2.19 - ۱۲ذی الحجہ۔۔۔حج کا پانچواں دن 2.9 - سعی کی مکمل دعائیں اور نیت 2.20 - طوافِ وِداع 2.10 - سعی کے سات پھیرے اور سات خصوصی دعائیں 2.21 - دربارِ رسالتﷺ کی فضیلت 2.11 - مناسکِ حج 2.1 - حج اور عمرے کا طریقہ 2.12 - ایامِ حج 2.2 - عُمرہ 2.13 - 8 ذی الحجہ۔ حج کا پہلا دن 2.3 - زم زم 2.14 - ۹ ذی الحجہ ۔ حج کا دوسرا دن 2.4 - سعی صفا و مروہ 2.15 - وقوفِ عرفات 2.5 - سعی کا آسان طریقہ 2.16 - عرفات سے مزدلفہ روانگی 2.6 - طواف کی مکمل دعائیں اور نیت 2.17 - ۱۰ذی الحجہ۔۔۔حج کا تیسرا دن 2.7 - مقام مُلتزم پر پڑھنے کی دعا 2.18 - ۱۱ذی الحجہ۔۔۔حج کا چوتھا دن 3.8 - چالیس نمازیں ادا کرنے کی حکمت، حکمتِ طواف، حدیث مبارک 3.1 - ارکان حج و عمرہ کی حکمت 3.2 - کنکریاں مارنے کی حکمت 3.3 - سعی کی حکمت 3.4 - طواف کی حکمت 3.5 - حلق کرانے کی حکمت 3.6 - احرام باندھنے کی حکمت 3.7 - آب زم زم کی حکمت 4.33 - حضرت حاتم اصمؒ 4.12 - حضرت ذوالنون مصریؒ 4.45 - پیر سید جماعت علی شاہؒ 4.23 - خواجہ معین الدین چشتیؒ 4.1 - مشاہدات انوار و تجلیات 4.34 - شیخ عبدالسلام بن ابی القاسمؒ 4.13 - شیخ حضرت یعقوب بصریؒ 4.46 - حضرت خواجہ محمد سعیدؒ 4.24 - حاجی سید محمد انورؒ 4.2 - مشاہدات و کیفیات – حضرت امام باقرؒ 4٫36 - حضرت سفیان ثوریؒ 4.14 - حضرت ابوالحسن سراجؒ 4.47 - حضرت خواجہ محمد معصومؒ 4.25 - مولانا محب الدینؒ 4.4 - مشاہدات و کیفیات – شیخ اکبر ابن عربیؒ 4٫37 - شیخ ابو نصر عبدالواحدؒ 4.15 - حضرت ابو سعید خزازؒ 4.48 - حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکیؒ 4.26 - شیخ الحدیث مولانا محمد ذکریاؒ 4.5 - حضرت ابو علی شفیق بلخیؒ 4.38 - حضرت ابو عمران واسطیؒ 4.16 - حضرت عبداللہ بن صالحؒ 4.49 - شیخ الحدیث حضرت مولانا سید بدر عالم میرٹھیؒ 4.27 - ڈاکٹر نصیر احمد ناصر 4.6 - حضرت ابو یزیدؒ 4.39 - حضرت سید احمد رفاعیؒ 4.17 - حضرت لیث بن سعدؒ 4.50 - حضرت مہر علی شاہؒ 4٫28 - حضرت علیؓ 4.7 - حضرت عبداللہ بن مبارکؒ 4.40 - حضرت شیخ احمد بن محمد صوفیؒ 4.18 - حضرت شیخ مزنیؒ 4.51 - شیخ ابن ثابتؒ 4٫29 - حضرت عائشہؓ 4.8 - حضرت شیخ علی بن موفقؒ 4.41 - حضرت شاہ ولی اللہؒ 4.19 - حضرت مالک بن دینارؒ 4٫52 - حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 4.30 - حضرت بلالؓ 4.9 - صوفی ابو عبداللہ محمدؒ 4.42 - حضرت آدم بنوریؒ 4.20 - حضرت جنید بغدادیؒ 4.31 - حضرت ابراہیم خواصؓ 4.10 - حضرت احمد بن ابی الحواریؒ 4.43 - حضرت داتا گنج بخشؒ 4.21 - حضرت شیخ عثمانؒ 4.32 - شیخ ابوالخیر اقطعؒ 4.11 - شیخ نجم الدین اصفہانیؒ 4.44 - حضرت شاہ گل حسن شاہؒ 4.22 - حضرت شبلیؒ 44 - مناسکِ حج
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)