یہ تحریر English (انگریزی) میں بھی دستیاب ہے۔

نماز اور مراقبہ

مکمل کتاب : مراقبہ

مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=12189

تمام انبیاء کی طرح نبی آخر الزماں محمد الرّسول اللہ علیہ الصلوٰۃ والسّلام نے بھی حکم ربانی کے مطابق احکام و عبادات کا ایک دستور امت کو عطا کیا ہے۔ اس دستور میں اس بات کا پورا خیال رکھا گیا ہے کہ ہر طبقے اور ہر سطح کا شخص اس پر عمل کر سکے اور اس عمل کے نتیجے میں اللہ سے تعلق کا عکس شعور کی سطح پر بار بار پڑتا رہے۔ کلمہ طیبہ کے بعد اسلام کا اہم ترین رکن صلوٰۃ ہے۔ صلوٰۃ کسی شخص کے اندر اللہ کے سامنے موجود ہونے کا تصور بیدار کرتی ہے اور بار بار یہ عمل دہرانے سے اللہ کی طرف متوجہ رہنے کی عادت پیدا ہوتی ہے۔ صلوٰۃ میں زندگی کی تمام حرکات سمو دی گئی ہیں تا کہ آدمی زندگی کا کوئی بھی عمل کر رہا ہو، خدا تعالیٰ کا تصور اس سے جدا نہ ہو۔

صلوٰۃ سے متعلق ارشاد نبوی علیہ الصلوٰۃ و السلام ہے:

’’جب تم نماز میں مشغول ہو تو یہ محسوس کرو کہ ہم اللہ کو دیکھ رہے ہیں یا یہ محسوس کرو کہ اللہ ہمیں دیکھ رہا ہے۔‘‘

اس ارشاد مبارک سے معلوم ہوتا ہے کہ نماز کا مقصد اللہ تعالیٰ کی طرف مکمل ذہنی رجوع ہے۔

چنانچہ صلوٰۃ محض جسمانی اعضاء کی حرکت اور مخصوص الفاظ کے دہرانے کا نام نہیں ہے۔ نماز میں قیام، رکوع و سجود اور تلاوت جسمانی وظیفہ ہے اور رجوع الی اللہ وظیفہ روح ہے۔ صلوٰۃ اپنی ہیئت ترکیبی میں جسمانی اور فکری دونوں حرکات پر مشتمل ہے۔ جس طرح جسمانی اعمال ضروری ہیں اسی طرح تصور و توجہ کا موجود ہونا بھی لازمہ صلوٰۃ ہے۔ ان دونوں اجزاء کو تمام تر توجہ سے پورا کرنا اور ان کی حفاظت کرنا قیام صلوٰۃ ہے۔ مراقبہ کی جو تعریف و تشریح ہم گذشتہ ابواب میں کر چکے ہیں اس کی روشنی میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ نماز وہ مراقبہ ہے جس میں جسمانی اعمال و حرکات کے ساتھ اللہ کی موجودگی کا تصور کیا جاتا ہے۔ جب کوئی شخص مندرجہ بالا آداب و قواعد کے ساتھ مسلسل نماز ادا کرتا ہے تو اس کے اندر انوار الٰہی ذخیرہ ہونے لگتے ہیں اور انوار کا یہ ذخیرہ روحانی پرواز کا سبب بنتا ہے۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 102 تا 104

یہ تحریر English (انگریزی) میں بھی دستیاب ہے۔

مراقبہ کے مضامین :

انتساب 1 - انفس و آفاق 2 - ارتکاز توجہ 3 - روحانی دماغ 4 - خیالات کی لہریں 5 - تیسری آنکھ 6 - فلم اور اسکرین 7 - روح کی حرکت 8.1 - برقی نظام 8.2 - تین کرنٹ 9.1 - تین پرت 9.2 - نظر کا قانون 10 - كائنات کا قلب 11 - نظریہ توحید 12.1 - مراقبہ اور مذہب 12.2 - تفکر 12.3 - حضرت ابراہیم ؑ 12.4 - حضرت موسیٰ ؑ 12.5 - حضرت مریم ؑ 12.6 - حضرت عیسیٰ ؑ 12.7 - غار حرا 12.8 - توجہ الی اللہ 12.9 - نماز اور مراقبہ 12.10 - ذکر و فکر 12.11 - مذاہب عالم 13.1 - مراقبہ کے فوائد 13.2 - شیزو فرینیا 13.3 - مینیا 14.1 - مدارج 14.2 - غنود 14.3 - رنگین خواب 14.4 - بیماریوں سے متعلق خواب 14.5 - مشورے 14.6 - نشاندہی 14.7 - مستقبل سے متعلق خواب 15.1 - لطیف احساسات 15.2 - ادراک 15.3 - ورود 15.4 - الہام 15.5 - وحی کی حقیقت 15.6 - کشف 16 - سیر 17 - فتح 18.1 - مراقبہ کی اقسام 18.2 - وضاحت 18.3 - عملی پروگرام 18.4 - اندازِ نشست 18.5 - جگہ اور اوقات 18.6 - مادی امداد 18.7 - تصور 18.8 - گریز 18.9 - مراقبہ اور نیند 18.10 - توانائی کا ذخیرہ 19.1 - معاون مشقیں 19.2 - سانس 19.3 - استغراق 20.1 - چار مہینے 20.2 - قوتِ مدافعت 20.3 - دماغی کمزوری 21 - روحانی نظریہ علاج 22.1 - رنگ روشنی کا مراقبہ 22.2 - نیلی روشنی 22.3 - زرد روشنی 22.4 - نارنجی روشنی 22.5 - سبز روشنی 22.6 - سرخ روشنی 22.7 - جامنی روشنی 22.8 - گلابی روشنی 23 - مرتبہ احسان 24 - غیب کی دنیا 25.1 - مراقبہ موت 25.2 - اعراف 25.3 - عظیم الشان شہر 25.4 - کاروبار 25.5 - علمائے سوء 25.6 - لگائی بجھائی 25.7 - غیبت 25.8 - اونچی اونچی بلڈنگیں 25.9 - ملک الموت 25.10 - مراقبہ نور 26.1 - کشف القبور 26.2 - شاہ عبدالعزیز دہلویؒ 27 - روح کا لباس 28.1 - ہاتف غیبی 28.2 - تفہیم 28.3 - روحانی سیر 28.4 - مراقبہ قلب 28.5 - مراقبہ وحدت 28.6 - ’’لا‘‘ کا مراقبہ 28.7 - مراقبہ عدم 28.8 - فنا کا مراقبہ 28.9 - مراقبہ، اللہ کے نام 28.10 - اسم ذات 29 - تصورشیخ 30 - تصور رسول علیہ الصلوٰۃ والسلام 31 - ذات الٰہی
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)