مکہ بحیثیت مرکز
مکمل کتاب : رُوحانی حج و عُمرہ
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=10961
دنیا کے مختلف شہروں، گاؤں اور گوٹھوں میں دیوی دیوتاؤں کی پرستش کی لئے بت کدے اور بڑے بڑے مندر موجود تھے۔ سورج چاند اور ستاروں کی پوجا کے لئے وسیع و عریض ہیکل تھے لیکن کوئی عبادت خانہ ایسا نہیں تھا جسے ایک مرکز کی حیثیت حاصل ہو۔
’’ہم نے اس گھر کو تمام انسانوں کے لئے مرکز اور امن کی جگہ قرار دے دیا۔‘‘ (البقرہ: ۱۲۸)
بیت اللہ شریف کسی خاص قبیلے، قوم یا کسی خاص مذہب کے ماننے والوں کے لئے مرکز نہیں ہے۔ پوری توحید پرست انسانی برادری کے لئے اسے مرکز بنایا گیا ہے۔
۴۰۰قبل مسیح تاریخ میں قبطی دیوتاؤں کے ضمن میں ’لات‘ دیوتا کا ذکر ملتا ہے۔ جس کا ہیکل طائف کے قریب تھا۔ اہل مکہ اس کی زیارت اور قربانی کے لئے جمع ہوتے تھے۔
سو سال قبل مسیح حجاز میں ایک معبدہ تھا۔ جس کا سب لوگ احترام کرتے تھے۔ تاریخ کے مطابق دوسری صدی قبل مسیح میں ساٹھ ہیکل سبا میں اور پینسٹھ ہیکل بنی عطفان کی بستیوں میں تھے۔ یہکلوں کے چاروں طرف کا علاقہ حرم کہلاتا تھا۔ ان میں کام کرنے والے لوگوں کو ’’کاہن‘‘ کہ جاتا تھا۔ بتوں کی قدرت ظاہر کرنے کے لئے ان کے ہاتھوں میں مختلف چیزیں سجا دیں جاتی تھیں۔’’حرم‘‘ کعبہ سب سے زیادہ مشہور تھا اس میں ودّ اور ہبل نامی بتوں کے ہاتھوں میں کمان اور تیر تھے۔ آفتاب پرستوں نے ایک بت نصب کر رکھا تھا۔ اس کے ہاتھ میں روشن اور چمک دار ہیرا تھا۔
مکہ کرہ ارض کے تقریباً وسط میں واقع ہے۔ اسی وجہ سے مکہ کو زمین کی ناف کہتے ہیں۔
مکہ طول میں تقریباً ۳ کلومیٹر اور عرض میں آدھا کلومیٹر ہے۔ وادی مکہ شمالاً جنوباً دو پہاڑی سلسلوں میں گھری ہوئی ہے۔ یہ پہاڑ مشرق، مغرب اور جنوب یعنی شہر کے تینوں دروازوں پر قریب قریب باہم مل جاتے ہیں۔
قدیم زمانے میں شہر میں داخل ہونے اور باہر جانے کے لئے صرف تین راستے تھے۔
پہاڑوں کی قدرتی ترتیب شہر پناہ کا کام دیتی ہے۔
یہ شہر خشک پہاڑوں سے گھرا ہوا ہے۔ جن کی بلندی ۲۰۰ سے ۶۰۰ فٹ تک ہے۔ مکہ سطح سمندر سے ۳۳۰ میٹر بلندی پر واقع ہے۔ سردیوں میں ۲۵ ڈگری سینٹی گریڈ اور گرمیوں میں ۵۰ ڈگری سینٹی گریڈ تک درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا ہے۔ سردیوں میں معمولی سردی اور گرمیوں میں سخت گرمی ہوتی ہے۔ اوسط درجہ حرارت ۳۵ ڈگری سینٹی گریڈ رہتا ہے۔ دن رات عموماً برابر وقفے پر مشتمل ہوتے ہیں۔ زیادہ سے زیادہ نصف گھنٹے کا فرق ہوتا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 11 تا 12
رُوحانی حج و عُمرہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔