یہ تحریر English (انگریزی) میں بھی دستیاب ہے۔
مراقبہ وحدت
مکمل کتاب : مراقبہ
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=12485
کائنات کی کسی حرکت کا مطالعہ کیا جائے تو اس میں ایک نظم و ضبط ملتا ہے۔ اس نظم و ضبط کی وجہ سے تمام افعال میں ترتیب و تناسب موجود ہے۔ مثلاً بچہ ایک معین شکل و صورت میں پیدا ہوتا ہے اور ایک مخصوص رفتار کے ساتھ نشوونما پا کر لڑکپن، جوانی اور پھر بڑھاپے میں داخل ہو جاتا ہے۔ جمادات اور نباتات بھی معین فارمولوں کے تحت زندگی گزار رہے ہیں۔ ستاروں اور سیاروں کی ہر حرکت کشش کے ایک خاص نظام کی پابند ہے۔ جتنے سیارے فنا ہوئے ہیں کم و بیش اتنے ہی تخلیق ہو جاتے ہیں۔ پیدا ہونے سے پہلے اور پیدائش کے بعد قدرت تمام مخلوقات کے لئے وسائل کے انتظامات کر دیتی ہے۔ پانی بخارات کی شکل میں تبدیل ہو کر بادل بنتا ہے اور بادل خشکی پر پانی بن کر برس جاتے ہیں۔ یہ پانی زندگی کی نمو میں کام آتا ہے اور باقی زمین کے نیچے جمع ہو جاتا ہے یاندی نالے اور دریابن کر واپس سمندر سے مل جاتا ہے۔
یہ مثالیں اس بات کو ظاہر کرتی ہیں کہ کائنات کے نظام میں ایک کنٹرول ہے۔ اس کی حقیقی وجہ یہ ہے کہ نظام ِعالم کے پیچھے ایک ذہن یا ایک اکائی کا م کر رہی ہے۔ اسی ذہن کی ڈور ہلنے سے کائنات کے تمام پرزے حرکت کرتے ہیں۔ اس حقیقت کو توحید افعالی کہا جاتا ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ تمام افعال میں ایک وحدت موجود ہے۔
جس شخص پر توحید افعالی منکشف ہوتی ہے وہ یہ مشاہدہ کر لیتا ہے کہ نورانی دنیا کے پس پردہ غیب میں ایک تحقق موجود ہے۔ اس تحقق کے اشارے پر عالم مخفی کی دنیا کام کر رہی ہے۔ اور عالم مخفی کے اعمال و حرکات کا سایہ کائنات ہے۔ ایسا شخص اس قابل ہو جاتا ہے کہ وہ ایک حرکت کو دوسری حرکت سے مربوط کر سکے یعنی دو مختلف حرکات کا باہمی رشتہ اس پر ظاہر ہو جاتا ہے۔ وہ کسی بھی حرکت کا تعلق اس ذہن سے ملا سکتا ہے جو کائنات کو چلا رہا ہے۔
توحید افعالی کے مراقبے میں یہ تصور کیا جاتا ہے کہ نظامِ عالم کے اندر ایک وحدت ہے اور اس وحدت کا تشخص ایک نور ہے جو تمام عالم کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 309 تا 310
یہ تحریر English (انگریزی) میں بھی دستیاب ہے۔
مراقبہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔